Maktaba Wahhabi

217 - 331
میں جوانی کے ابتدائی دور میں قرون اولیٰ اور قرون وسطیٰ کے عیسائیوں کے ہاتھوں ان کے اپنے ہم مذہب ’’بھائیوں ‘‘ پر ڈھائے گئے خوفناک مظالم کی تاریخ پڑھ کر بہت رنجیدہ ہوا۔ خاص طور پر دفتر مقدس (Holy office) اور اس کی تفتیش (Inquisition) کی تفصیلات بہت المناک تھیں ۔ اس کی ہدایات کے تحت اللہ تعالیٰ کے زمینی خلیفہ (انسان) کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا جاتا، زندہ جلا دیا جاتا یا کوڑے مار مار کر اس کی شکل وصورت مسخ کردی جاتی تھی۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام پرعیسائیوں کے ان سنگین جرائم کی داستان کا ہولناک تاثر کبھی ختم نہ ہوگا۔ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات اور ان کے پیروکاروں کے عمل میں خوفناک تضاد کا ایک زندہ جاوید ثبوت ہے جو دنیا کو ہمیشہ یہ یاد دلاتا رہے گا کہ جس رحم دل نبی علیہ السلام نے یہ کہا تھا: ’’رحم دل لوگوں پر اللہ کی رحمت‘‘ اس کے پیروکار اگر ایک بار پھر برسر اقتدار آگئے تو وہ انسانیت کے ساتھ دوبارہ وہی سفاکانہ سلو ک کریں گے۔ وقت گزرتا گیا اور میں عیسائیوں کی سرگرمیوں کو مختلف مواقع پر بہت قریب سے دیکھتا رہا۔ بے شک میں عیسائی کلیسا کے اہم نظریات کو قبول نہ کرسکا کیونکہ یہ واضح طور پر بت پرست کفار کے باقی ماندہ نظریات کے مانند تھے مگرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت اور نظریۂ کفارہ پر میرا ایمان برقرار رہا کیونکہ مجھ جیسے بے عمل انسان کے لیے نظریۂ کفارہ بہت حوصلہ افزا تھا۔ میں رائج نظریے کی پیروی میں زمانۂ وسطیٰ کے عیسائیوں کے ظلم و ستم کو بھی محض ماحول کی خرابی اور ناسمجھی کا نتیجہ سمجھ کر زیادہ پریشان نہ ہوا، حتی کہ مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ ماضی قریب تک عیسائی کلیسا ایک طرف تو اپنے ذرائع سے غلامی کے خاتمے کے خلاف پورا زور لگارہا تھا اور دوسری طرف بچوں سے جبری مشقت لینے کا حامی تھا۔ عیسائیت کے 1900 سال مکمل ہونے پر انگلینڈ کی عظیم الشان ریاست کا تاریخ کے آئینے میں کیسا عبرت ناک منظر دکھائی دیتا ہے کہ محض کم سن بچوں کو صبح سویرے جبراً کارخانوں میں بھیجا جاتا تھا۔ ان کے کمزور چہروں پر خوفزدہ آنکھیں ابھی تک پوری کھلی بھی نہیں ہوتی تھیں ۔ ان کے جسم کے نازک حصوں پر گزشتہ روز کی مار پیٹ کے نشانات ابھی موجود ہوتے تھے۔ پھٹے
Flag Counter