Maktaba Wahhabi

167 - 331
رات عجیب و غریب خواب کے بعد اچانک میری آنکھ کھل گئی۔میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک طوفانی سمندر میں اپنی جان بچانے کے لیے جدوجہدکر رہا ہوں اور بپھری ہوئی موجوں سے پنجہ آزمائی کے بعد بالآخر ساحل پر پہنچ ہی جاتا ہوں ۔ اس وقت سمندر کی گھن گرج سے بھی بلند تر ایک آوازمجھ سے پوچھتی ہے: ’’تجھے ڈوبنے سے کس نے بچایا؟اور اب تو (اس طاقت پر) ایمان لانے میں دیر کیوں کر رہا ہے؟‘‘ کچھ دیر بعد میں نے حاجی علی رضا کے پاس جا کر اسلام کا اقرار کر لیا اور انھوں نے مجھے حسبِ معمول نہایت شفقت اور فراخ دلی سے نماز اور اسلام کے بارے میں دیگر تفصیلی ہدایات سے آگاہ کیا اور اس طرح میں دائرۂ اسلام میں داخل ہو گیا۔ اب مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ میرے تمام کیتھولک دوستوں کے گھروں کے دروازے مجھ پر بند ہو چکے ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ میرے ہر کیتھولک دوست کے بجائے مجھے دس مسلمان بھائی مل جائیں گے۔ جب سے میں نے مسلمانوں کے اجتماعات میں جانا شروع کیا، مجھے یہ نیا دین قبول کرنے کے ناگزیر نتائج کا احساس ہونے لگا مگر اب باقاعدہ طور پر یہ دین اختیار کرنے کے بعد اور ووکنگ (Woking) کی مسجد میں گزشتہ بار جانے کے بعد مجھے کھلی دشمنی کے آثار صاف دکھائی دینے لگے اور ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے چند ہی دن بعد مجھے ڈاک کے ذریعے سے بھیجے گئے ایک خط میں قتل کی دھمکی بھی موصول ہوئی۔ میں اس دھمکی پر ہنس دیا کیونکہ میری حفاظت اب میرا اﷲ کرے گا۔ دنیا کی کوئی طاقت مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتی اور مجھے یقین ہے کہ میں بقیہ زندگی میں اپنا کام اس وقت تک کرتا رہوں گا جب تک وقت مقررہ پر اﷲ مجھے اپنے پاس واپس بلا نہ لے۔ میں اس کی نعمتوں کا آخر دم تک شکر ادا کرتا رہوں گا، خاص طور پر اپنے فنکارانہ مزاج کے لیے جو مجھے اس کے بے مثال حُسن تخلیق کو دکھانے میں مدد دیتا ہے۔ میری مصوری اس کی حمد و ثنا کی ایک صورت ہے کہ اس نے کس قدر فیاضی سے ہمیں آنکھوں کے ذریعے سے روح کو مسرور کرنے کا سامان عطا کیا ہے۔
Flag Counter