Maktaba Wahhabi

157 - 331
گیتوں کی آواز یں گونجتیں اورہسپانوی کلیساؤں کے بلند ستونوں کے درمیان اگر بتیوں اور لوبان کی خوشبو رقص کرتی تو مجھے ماننا پڑجاتا کہ یہ گانا بجانا اور خوشبوئیں ایک اچھا مظاہر ہ کرنے کے لیے بہت کار آمد ثابت ہوتی ہیں مگر مذہب کو ڈرامائی مناظر کا سہارا نہیں لینا چاہیے، بلکہ اس کی بنیاد کسی آرائش کے بغیر سادہ وپاکیزہ عبادت پر ہونی چاہیے۔ موسیقی اور خوشبو جذباتی رد عمل پیدا کرتی ہیں جو روحانی خلوص کی بجائے جذباتی ہیجان پر مبنی ہوتاہے۔موسیقی اور خوشبو تو مذہبی طور پر پھسڈّی لوگوں کو متحرک کرسکتی ہیں ۔ گویا یہ عیسائیت کی شراب اور کافی ہیں جو اعصاب اور جذبات کو عارضی طور پر چست کرتی ہیں ۔ لیکن جب میں استنبول ، دمشق،یروشلم، قاہرہ ، الجزیرہ، طنجہ، فاس اور دوسرے شہروں کی مساجد کے روح پرور ماحول میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا تھا تو مجھے عیسائیت کی موسیقی اور خوشبو سے پیدا ہونے والے عارضی جذباتی ہیجان سے بڑھ کر ولولہ اور روحانی تحریک محسوس ہوتی تھی۔ اسلام کی عبادات میں جو سادگی اور رفعت ہے اس کے خیال ہی سے روحانی ارتفاع محسوس ہوتا تھا۔ یہ روحانی کیفیت کسی قسم کی پُر تکلف آرائش و نمائش، مورتیوں ،تصویروں ، موسیقی اور رسمی عبادت کی مرہونِ منت نہیں تھی۔ مسجد ایک ایسی جگہ ہے جہاں توحیدِ الٰہی کی عظیم تر حقیقت کے ادراک اور پُر سکون غوروفکر کا موقع ملتا ہے۔ اس کے لیے منظر کشی، آواز کے جادو اور خوشبو کی سحر کاری کاتین دائروں والا سرکس پجاریوں کو متوجہ کرنے اور اجتماعی عبادت منعقد کرنے کے لیے درکار نہیں ہوتا۔ اسلام کی عمومی مساوات نے مجھے ہمیشہ متاثر کیاہے ۔ مسجد کے فرش پر بادشاہ اور گداگر برابر ہو جاتے ہیں ۔ دونوں نہایت عجز سے رکوع میں جھکتے ہیں ۔ وہاں چرچ کی طرح کرائے پر لی گئیں یا بڑے لوگوں لیے مخصوص نشستیں نہیں ہوتیں ۔ ایک دوسرے مذہب (عیسائیت) کے بجا طور پر احترام کے باوجودمیں یہ کہوں گا کہ روحانی رہنمائی کے لیے رہبانیت پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے نہ یہ روحانیت کا صحت مند لازمہ ہے۔ گوشہ نشین پادری کی خانقاہی زندگی کی نسبت ایک عام گھریلو زندگی بسر کرنے والا آدمی اپنے جیسے انسانوں کے مسائل اور ان کی کمزوریوں کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ بلاشبہ جسم اور
Flag Counter