Maktaba Wahhabi

142 - 331
تقریباً پانچ سال قبل میں یروشلم گیا جبکہ میں اُس مذہبی ارتقا کی شورش سے گزر چکا تھا جو تمام یورپ میں برپا تھی۔ بچپن ہی میں ، میں سکول میں دی جانے والی عیسائیت کی تعلیم کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہو چکا تھا جس میں بتایا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہمارے نجات دہندہ تھے اور صلیب پر اُن کی موت ہمارے گناہوں کا کفارہ تھی۔ مجھ سے غلطی یہ ہوئی اور جو اکثر ہوتی ہے کہ میں لفظ عیسائیت کو مذہب کا ہم معنی سمجھنے لگا اور خاصے عرصے تک زندگی کے بارے میں میرے خیالات مکمل طور پر منفی رہے۔ایک پُر خلوص انسان ، بلکہ شاید کوئی بھی انسان مذہب کے بغیر مستقل گزارہ نہیں کر سکتا۔ دوسرے لفظوں میں اُسے اپنے اعمال کے لیے کسی اخلاقی بنیاد یا جواز کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں نے حق کی جستجو کی اور رومن کیتھولک چرچ میں عبادت سے متعلقہ موسیقی اور آرٹ سے بہت متاثر بھی ہوا۔تقریباً یہی زمانہ تھا جب میں یروشلم آیا۔ گولگوتھا (Golgotha) کے مقدس ہیولے (Holy Sepulchre) کے چرچ میں ایسٹر (Easter) کا تہوار منایا جارہا تھا ۔ یہ چرچ ایک تنگ زینہ دار چبوترے پر بنا ہوا ہے اور یونانی اور رومن کیتھولک پادریوں نے اسے تقسیم کر رکھا ہے۔ایسٹر کا بڑا اجتماع ہونے والا تھا۔ دنیا بھر سے لوگ گولگوتھا میں اس دعائیہ اجتماع میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے۔ پھریہ اجتماع شروع ہوا اور بہت جلد یونانی اور رومن پادریوں کے درمیان زبردست زور آزمائی شروع ہو گئی۔ مخصوص مذہبی چُغوں اور عباؤں میں ملبوس علماء مشتعل بوڑھی عورتوں کی طرح آپس میں لڑ رہے تھے۔ کرسیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا اور انتہائی گھٹیا بازاری زبان کا برسرعام بآواز بلند استعمال ہو رہا تھا۔ ایک کونے میں ایک پادری، جو یورپی علاقہ کارپیتھین (Carpathians) سے تعلق رکھتا تھا، تسبیح پر کچھ پڑھ رہا تھا۔ دیوار پر ایک شیشے کے مرتبان میں میڈونا (حضرت مریم) کا مسکراتا ہوا مجسمہ رکھا تھا۔ اس نے چمکدار موتیوں والی کلائی کی گھڑی پہن رکھی تھی اور چند سال پہلے اُسے (فرانسیسی تمغۂ جرأت) French Croix de Guerre
Flag Counter