Maktaba Wahhabi

130 - 331
سماجی نقطۂ نظر سے کیا۔ تب مجھے معلوم ہوا کہ جو کچھ مجھے سکھایا گیا تھا اس کے برعکس تہذیب یونان ہی پر ختم نہیں ہو گئی بلکہ یونان کے مشرق میں ایک ایسی تہذیب بھی موجود تھی جس نے تاریخِ عالم میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ تہذیب تھی جس کی وساطت سے یونانی تہذیب کا ورثہ یورپ کو نصیب ہوا، جس پر آج یورپ کو اتنا فخر ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ اس تہذیب نے یونانی ورثہ میں اسلامی رنگ اور تمدنی خصوصیات شامل کرکے اُسے خوبیوں سے مالامال کر دیاتھا اور اسی تہذیب نے یورپ کے دورِ وحشت میں یونانی تہذیب کی حفاظت کی تھی۔ عجیب بات یہ ہوئی کہ ہمارے بائبل کے مدرس نے ہمیں اعلیٰ تنقید کے جو اصول سکھائے انھی سے میرے دل میں عیسائیت کی انجیلوں کے بارے میں شدید شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔ اسلام کی سادگی اور اس کی بنیاد (قرآنِ حکیم) کی سچائی کے بارے میں سخت ترین مخالف نقادوں کا بھی کہنا ہے کہ یہ بلاشبہ اﷲ کا پیغام ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے ہم تک پہنچا۔ اس کے مقابلے میں عیسائیوں کی انجیلیں نہایت غیر مستند اور ناقابلِ یقین ہیں کیونکہ وہ ایک ایسی زبان میں ہم تک پہنچی ہیں جو ان کی پہلی زبان سے مختلف ہے اور ان کے مرتب ہونے کا تعلق ایک ایسے علاقے سے ہے جو ان کے اصلی گھر سے بہت ہٹ کر ہے۔ ان میں کئی اضافی باتیں ناقابلِ قبول ہیں جن کو انجیل میں شامل کرنے کا کوئی جوازنظر نہیں آتا۔ ایسی باتیں بھی ہیں جو کلامِ الٰہی کے بجائے دوسرے ذرائع سے حاصل کی گئیں ۔ کچھ ایسی باتیں ہیں جو عیسائیت کے اندر سے نکالی گئیں اور کچھ باہر سے لائی گئیں اور ایسا نفسانی خواہشات کے زیر اثر کیا گیا۔ انھیں پڑھ کر انسان کو کسی زیادہ قابلِ یقین اور سادہ تربنیاد کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس پر ایمان استوار کیا جا سکے اور اسے ضابطۂ حیات بنایا جاسکے۔ اسلام سادہ انداز میں انبیاء علیہم السلام کی مختلف ادوار میں سلسلہ وار آمد، اُن کے ذریعے سے توحید کی تعلیم اور اس تعلیم کے نتیجے میں تمام انسانوں کی مساوات اور اخوت کا سبق دے کر انسانیت کا مرتبہ بلند کرتا ہے۔ اسلام اصل یہودیت سے اس بنا پر مختلف ہے کہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اﷲ کی عنایات کسی ایک قوم یا قبیلے کے لیے مختص نہیں ہیں ۔ اگرچہ مجھ سے بڑے میرے ایک
Flag Counter