Maktaba Wahhabi

88 - 285
خالد کے ساتھیوں میں سے دوآدمی فتح مکہ کے دن قتل ہوئے تھے،ایک کرزبن جابر الفہری او ر ایک خالد بن خفش الخزاعی۔ ابن حبیب نے کہا کہ مشرکوں سے اس دن 23 تئیس آدمی قتل ہوئے۔جبکہ ابن ہشام نے کہا بارہ یا تیرہ آدمی قتل ہوئے۔ ابوعبید کہتے ہیں کہ علماء نے مشرکین سے مدۃ معلومہ تک صلح کرنے کے متعلق اختلاف کیاہے اور اس میں ان کے تین اقوال ہیں ۔ایک گروہ نے کہا درست ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ﴿وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴾ (الانفال: 61) یعنی اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں توآپ بھی اس طرف مائل ہوجائیں ۔ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللّٰهُ مَعَكُمْ(محمد 35) آپ کمزوری نہ دکھانا اور صلح کی طرف دعوت نہ دیں اور تم ہی بلند ہوں گے اور اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہے۔ یہ دونوں آیات محکم ہیں ،تو اگر مشرک صلح کی طرف دعوت دیں تو ان کی یہ دعوت قبول کی جائے مگر مسلمان ان کو ازخود صلح کی دعوت نہ دیں جبکہ وہ طاقت ور ہوں ،یہی قول امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ دوسری جماعت کہتی ہے کہ مسلمان کمزور ہوں تو کچھ مال دے کر ان سے صلح کرلیں تو جائز ہے۔روایت کیاہے کہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور عبدالملک بن مروان نے اسی طرح کیا ہے،یہ بات اوزاعی نے ذکر کی ہے۔
Flag Counter