Maktaba Wahhabi

61 - 285
دوستی کے پیغام ڈالتے (بھیجتے ) ہو حالانکہ تمہارے پاس جو حق آیا ہے انہوں نے اس کا انکار کر دیا۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواور تم کوتمہارے اپنے گھروں سے بھی نکال دیتےہیں کیونکہ تم اللہ تعالیٰ پر جوتمہارارب ہے ایمان لائے ہو،اگر تم میرے راستہ میں جہاد کرنے اور میری رضامندی تلاش کرنے کے لیےنکلے ہو تو تم پوشیدہ طورپر انہیں دوستی کاپیغام دیتے ہو اور میں تمہاری پوشیدہ باتوں اور سامنے کی باتوں کو جانتا ہو،جس نے تم میں سے یہ کام کیا تو سیدھے راستے سے بھٹک جائے گا-‘‘ ابوعبید رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الاموال میں یہ بیان کیا ہے کہ وہ عورت جس کے پاس سے خط ملا اس کا نام سارہ تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال اس کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ابن ہشام نے بھی یہ بات ذکر کی ہے اور کہا کہ یہ عورت مزینہ قبیلہ سے تھی۔ سحنوں کہتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان کسی حربی سے خط و کتابت کرے تو اس مسلمان کو قتل کر دیا جائے،اس سے توبہ کا مطالبہ نہ کیا جائے اس کا مال اس کے وارثوں کا ہوگا۔ ان کے علاوہ کسی اور نے کہا ہے کہ اس کو سخت دردناک کوڑے مارے جائیں اور لمبی قید میں رکھا جائے اور کفارکی قریبی جگہ سےجلاوطن کیاجائے۔ المستخرجه میں ہے کہ ابن القاسم نے کہا اس کو قتل کیا جائے اور زندیق کی طرح اس کی توبہ بھی قبول نہ کی جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ﴾ اور تم میں ان کے لیے سننے والے موجود ہیں (التوبہ،آیت 47) تو اس سے مراد جاسوس ہے اور سحنون کا قول سیدنا حاطب رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بارے میں زیادہ صحیح ہے وہ جو کہ سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے ان کے قتل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
Flag Counter