Maktaba Wahhabi

56 - 285
ہے کیونکہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو مجبور کرنے سے منع فرمایا ہے۔ا سماعیل قاضی اور نحاس کہتے ہیں کہ دو آدمی ان میں سے واپس ہوگئے مگر سیر والےنے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی واپس نہیں ہوا لیکن جب وہ فرع سے آگے نجران کے مقام پر پہنچے توسیدنا سعدبن ابی وقاص اور سیدنا عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہما کا اونٹ گم ہوگیا جس پر وہ باری باری سوار ہوتے تھے،وہ اس کی تلاش میں پیچھے رہ گئے۔سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے باقی ساتھیوں کے ساتھ آگے نکل گئے یہاں تک کہ نخلہ میں جاکر رکے۔جہاں کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا تھا،توان کے پاس سے کفار کا ایک قافلہ گزرا جس کے پاس منقہ چمڑہ اور قریش کی تجارت کاکچھ دیگر سامان بھی تھا،اس قافلہ میں عمروبن الحضرمی اور عبداللہ بن عباد بھی تھے اور کہاجاتا ہے کہ مالک بن عبادہ صدف کا بھائی بھی موجود تھا،صدف عمر وبن مالک ہے جوکندہ میں سے یا کنانہ میں سے سکون بن اشرس کا بھائی تھا،ہمارے لوگوں نے ان کے متعلق مشورہ کیا اور یہ رجب کا آخری دن تھا،تو وہ کہنے لگے کہ اگر ہم نے یہ رات خطا کردی تو یہ حرم میں داخل ہوجائیں گے اور تم سے محفوظ ہوجائیں گے اگر ان کو قتل کردیا تو ماہ حرام میں قتل ہوگا،وہ لوگ شش وپنج میں پڑگئے اور ان پر ہتھیار اٹھانے سے ڈرگئے،لیکن پھر وہ ان میں سے جس پر طاقت رکھیں اس کوقتل کرنے اور ان کا مال اسباب لینے پر متفق ہوگئے توواقد بن عبداللہ تمیمی نے عمروبن الحضرمی کو تیرمار کرقتل کردیا۔عثمان بن عبداللہ اور حکم بن کیسا ن قید کرلیے گئے اور نوفل بن عبداللہ بھاگ گیا یہاں تک کہ وہ پیچھے رہ گئے توسیدنا عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ قافلہ کے ساتھ دوقیدی لے کر مدینہ آگئے،جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے توآپ نے فرمایا۔ "مَا أَمَرْتُكُمْ بِقِتَالٍ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ" میں نے تمہیں حرمت والے مہینے میں جنگ کرنے کا نہیں کہاتھا اور آپ نے گدھوں کا قافلہ اور دوقیدی لینے سے انکار کردیا۔جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تو سب نادم اور شرمندہ ہوئے اور وہ سمجھے کہ ہم بلاک ہوگئے اور انہیں مسلمان بھائیوں نے بھی کافی ڈانٹ ڈپٹ کی۔قریش کہنے لگے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) اورا س کے ساتھیوں نے حرمت والا مہینہ حلال کرلیا اوراس میں خون بہائے اور مال لوٹ لیے اور کچھ لوگوں کو بھی قید کرلیا اور جوشخص ان کو
Flag Counter