Maktaba Wahhabi

54 - 285
ابن المنذر نے اشراف میں کہا ہے کہ عام علماء کا اس بات پر اجماع ہے،صرف ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ان سےخلاف کیااور کہا کہ اہل ذمہ سے اگر کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے تو اس کو قتل نہ کیاجائےکیونکہ وہ اس سے بڑے گناہ شرک پر ہونے کے باوجود امن میں ہے مگر ان پر حدیث حجت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔(مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ،فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللّٰهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)’’ کعب بن اشرف سے مجھے کون بے غم کرسکتاہے کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول کو تکلیف دی ہے۔‘‘ تو کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے اس کے پاس گئےاور اسے مارڈالا۔[1] فضل نے اپنی کتاب میں اور شرف والے نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا سر ایک بڑے ( تھال) میں لاکرپیش کیا۔ ایک شخص نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کوتکلیف دی،اس کو قتل کرنے کے لیے سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے ان سے اجازت مانگی،تو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ چیز جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے لیے جائزنہیں ۔[2] یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جوشخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے،تو اس کو قتل کردیاجائے اور اسی طرح جوشخص آپ کوتکلیف دے،عیب لگائے یا آپ کی حقارت کرے،تو اس کو بھی قتل کیاجائے۔اس حدیث کو عیسیٰ نے ابن القاسم سے المستخرجه میں روایت کیاہے۔ ابن وھب امام مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جوشخص حقارت سے یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میلے کچیلے تھے،تو اس کو قتل کردیاجائے۔[3] المستخرجه میں عیسیٰ نے ابن القاسم سے روایت کیاکہ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کوگالی دے تومرتد کی طرح اس سے توبہ کا مطالبہ نہ کیاجائے،ابن الحکم نے یہ بات امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے ذکر کی ہے۔
Flag Counter