Maktaba Wahhabi

49 - 285
ابن محیریز رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا فضالہ بن عبید رحمۃ اللہ علیہ سے چور کا ہاتھ کاٹ کرا س کے گلہ میں لٹکانے سے متعلق پوچھا،تو انہوں نے کہا یہ سنت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کاہاتھ کاٹکر اس کے گلے میں لٹکادیاتھا۔مصنف ابی داؤد میں بھی اسی طرح ہے۔[1] بخاری اور کتاب مسلم میں ہے قریش کوبنومخزوم قبیلہ کی اس عورت نے فکرمند کردیا جس نے چوری کی تھی۔( مسلم میں ہے غزوہ فتح میں یہ واقعہ پیش آیا ) تو وہ (قریش ) کہنے لگےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس بارہ میں بات کون کرے ؟ ( توانہی میں سے ) کسی نے کہا کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارا ہے وہی جرات کرسکتاہے،سیدنا اسامی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی توآپ نے فرمایا ( اتشفع فی حدودمن حدود اللہ) کیا تواللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرنے لگاہے ؟ توسیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول آپ میرے لیے دعااستغفار کریں غروب آفتاب کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف فرمائی جوکہ اس لائق ہے پھر آپ نے فرمایا : "أَمَّا بَعْدُ،فَإِنَّمَا هَلَكَ من كان قَبْلَكُمْ: أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ،وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الحَدَّ،وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ،لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا " حمدوصلوۃ کے بعد تم سے پہلے اس لیے ہلاک ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی شریف دولت مند چوری کرتا،تووہ اسے چھوڑدیتے مگر جوشخص ان میں ضعیف اور كمزور ہوتا تو وہ لوگ اس پر حد قائم کردیتے۔ا س ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے فاطمہ (رضی اللہ عنہ) بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) بھی اگر چوری کرتی تو میں اس کابھی ہاتھ کاٹ دیتا۔[2]
Flag Counter