Maktaba Wahhabi

43 - 285
﴿أَمْ عِندَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ﴾ ( القلم 47) کیاان کے پاس کتاب میں وہ لکھ رہے ہیں یعنی فیصلہ کررہے ہیں ۔ بعض نے کہایہ قرآن کی مجمل آیات میں سے ہے جس طرح۔ ﴿وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ﴾ ( النور:8) اور اس عورت سے سزاکورفع کرے گا۔ یہاں "العذاب" مجمل ہے جس کی تفصیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمائی کہ اس سےمراد شادہ شدہ زانی رجم کرنا ہے۔ اس حدیث سے یہ باتیں واضح ہوئیں ۔ 1۔حرام صلح کوتوڑدینا ضروری ہے۔ 2۔حد قائم کرنے پر کسی کووکیل بنایاجاسکتاہے،بخلاف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے،وہ حدود کی وکالت کوجائز قرارنہیں دیتے صرف دلیل قائم کرنے میں خصوصاً جائزسمجھتے ہیں ۔ 3۔زانی کا اقرارایک دفعہ ہی کافی ہے۔ 4۔جس پر رجم لازم ہواس کو کوڑے مارے جائیں ۔ 5۔جہاں بڑا عالم موجود ہواس سے چھوٹے عالم سے مسئلہ پوچھاجاسکتاہے۔ 6۔اگر کوئی آدمی کسی دوسرے کی بیوی کوزنا کی تہمت لگائے توحاکم اس عورت کے پاس کسی کوبھیج سکتاہے،اگر وہ اقرار کرلے تو اس کو حد لگائی جائے اور پھر تہمت لگانے والابری ہوجائے اور اگر وہ عورت انکار کردے توتہمت لگانے والے کوحد قذف لگائی جائے گی۔ 7۔احکام کے متعلق اور محکوم علیہ کی طرف عذر پیش کرنے میں خبر واحدبھی دلیل ہے۔ 8۔کنوارے زانی کو ایک سال جلاوطن کیاجائے،عورتوں پرجلاوطنی نہیں کیونکہ عورتیں پردہ ہوتی ہیں اورغلام توایک سامان کی طرح ہے۔اور بخاری نے تغریب کی نفی سے تفسیرکی توانہوں نے اپنی کتاب میں یہ باب باندھا۔ "البِكْرَانِ يُجْلَدَانِ وَيُنْفَيَانِ"
Flag Counter