Maktaba Wahhabi

261 - 285
آزاد کردیاتھااور ایسا ہی فیصلہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی کیاتھا۔[1] سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حبشہ کے ایک آدمی کی وراثت آئی جس کا کوئی وارث نہ تھا،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "انظر ومن کان ھھنا من مسلمة الحبشة فادفعھا میراثه الیه"[2] دیکھو! تلاش کرو یہاں حبشہ کے مسلمانوں میں سے کوئی ہوتواس کی وراثت اسے دے دو۔ مصنف عبدالرزاق میں عمر و بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ جوشخص جاہلیت میں کسی کا حلیف تھا وہ اپنے حلیف پر ہی ہوگا اور اس کے لیے اس کا حصہ دیت اور مددکا بھی ہوگا جوبھی حلیف ہو وہ اسے دیت دے اور اس کی وراثت اس عصبہ کو ملے گی جو بھی ہوں اور آپ نے فرمایا : "لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ،وَتَمَسَّكُوا بِحِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ اللّٰهَ لَمْ يَزِدْهُ فِي الْإِسْلَامِ إِلَّا شِدَّةً"[3] اسلام میں معاہدہ نہیں جاہلیت کے معاہدوں کواپناؤ اور مضبوط پکڑو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام میں ان معاہدوں کومزید ہی کیاہے۔ مصنف عبدالرزاق میں ابن جریج سے ہے کہ میں نے ابن ابی حسین سے سناہے،وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنے باپ سے جھگڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کرگیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول میرا باپ میرا مال کھاتا ہے،آپ نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کی ملکیت ہے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے نیکی کا حکم دیا اور فرمایا :
Flag Counter