Maktaba Wahhabi

258 - 285
اورسلیمان نے یہ دلیل لی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جاہلیت کی اولاد کواسلام میں دعویٰ کرنے والوں سے ملادیتے تھے۔[1] مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ عمروبن شعیب نے کہا ( ابوداؤد میں یہ زیادہ ہے ) کہ وہ اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیاہے کہ اگر کوئی آدمی کسی شخص کو اپنے خاندان سےملائے اوراس کے باپ کے بعد اس نے دعوی کیاہواس کے ورثاء نے اس کا دعویٰ کیا توآپ نے اس کا فیصلہ کیاکہ اگر وہ کسی لونڈی سے ہے جس کے پاس وہ گیا اورا س کا مالک تھا تو وہ اس سے مل جائے گا جواس کو اپنے ساتھ ملاناچاہتا ہے اور پھر اس کے لیے اپنے باپ کی وراثت سےکچھ نہیں ہے جس کے لیے کسی چیز کا دعویٰ کیا جاتاہو،ہاں جوشخص اپنے ساتھ ملانا چاہتا ہے توصرف اسی کے حصہ میں وہ اس کا وارث ہوگا۔اگر کسی وراثت سے ہے جس کے اس دعوے کرنے کے بعد وارث ہوئے تواس کے لیے اس سے حصہ ہوگا اور آپ نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ لونڈی ہے جس کا مالک اس کا باپ نہ تھا جس کے لیے ا س کا دعوی کیاجارہاہو اور اس نے خود دعویٰ کیا تو وہ ولد زنا لونڈی کے اہل کے لیے ہوگا،چاہے آزاد ہو یالونڈی اور بچہ بستر والوں کا ہوگا اور زانی کےلیے پتھرہوں گے۔[2]
Flag Counter