Maktaba Wahhabi

243 - 285
توسیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اٹھےا ور کہا۔ اے اللہ کے رسول میں اسی طرح کرتاہوں ،توسید ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس مال کو اپنے رشتہ داروں اور چچازاد بھائیو ں میں تقسیم کردیا۔[1] بخاری کی ایک روایت میں ہے۔ "اجعلھا لفقراء قرابتک " اس مال کو اپنے فقیر رشتہ داروں میں تقسیم کردے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں انہوں نے یہ مال سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور وہ دونوں مجھ سے ان کے زیادہ قریب تھے۔[2] اس حدیث سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اگر کوئی کہے کہ میرا گھرصدقہ ہے اور یہ وضاحت نہ کرے کہ مسکینوں فقیروں کےلیے ہے یا اس کے علاوہ کسی کے لیے،تو یہ صدقہ جائز ہوگا اوروہ اس کوقرابت والوں میں یا جہاں چاہے لگاسکتا ہے۔بعض نے کہا جب تک وضاحت نہ کرے کہ یہ صدقہ کس کےلیے ہے جائز نہیں ،مگر پہلی بات زہادہ صحیح ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی زمین صدقہ کرے مگر اس کی حد نہ بیان کرے تو اگر اس کی حدود مشہور ومعروف ہیں تودرست ہے،یہ سب بخاری میں ہے۔ مؤطا امام مالک میں یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ مجھے محمد بن ابراہیم بن حارث التیمی نے بتایا،وہ عمر بن طلحہ سے،وہ عبیداللہ بن عمیر بن سلمہ ضمری سے،اور وہ بہزی سے جس کا نام زید بن کعب ہے سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی طرف نکلے اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے،جب آپ روحاء میں پہنچے توایک وحشی گدھا نظر آگیا جو زخمی تھا جب یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئی توآپ نے فرمایا " دَعُوهُ. فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ" اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ اس کا مالک آجائے یعنی جس نے اس کو زخؐی کیاہے وہ آجائے،تو
Flag Counter