Maktaba Wahhabi

229 - 285
مرادلیتے تھے،اس لیے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ لفظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بولنے سے منع کردیا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کوہفتہ کے دن شکار کرنے سے منع فرمایا تو ان میں سے بعض نے حیلہ کر کے ہفتہ کے دن سے پہلے شکار کرلیا تواللہ تعالیٰ نے اس سے پہلے اور بعد والے شکار کوبھی ہفتے کے دن شکار کرنا قراردیا،اس پر وہ عذاب بھی کیے گئے اور بندر اور خنزیر بنادیے گئے،تومعلوم ہوا کہ حرام کے ذرائع بھی حرام ہیں ۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کوحکم دیاکہ ابن زمعہ ان کا بھائی ہے کیونکہ وہ ان کے باپ کے بستر پر پیدا ہوامگر اس کے ساتھ ساتھ ا س کو اجنبی قراردیااور کہا کہ وہ اس سے پردہ کریں اور وہ ان کو دیکھنے نہ پائے تو،یہاں آپ نے دوحکم فرمائے،ایک ظاہر کے مطابق اور ایک باطن کے مطابق۔ اس بارہ میں امام شافعی نے حکم کے باطل کرنے کو ذرائع کےختم کرنے کے تابع کہاہے کہ حکم ایک ہی ہوگا حتی کہ انہوں نے فرمایا کہ مرد کو اختیار ہے کہ وہ اپنی عورت کو اپنے بھائی کے دیکھنے سے منع کجردے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان " احْتَجِبِي عَنْهُ" کہ ابن زمعہ سے پردہ کرنا یہ پرہیز واختیار پر مبنی ہے اور یہ حکم اس حکم کے خلاف ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوا فلج بن القعیس کے بھائی کے متعلق فرمایا جوان کا رضاعی چچاتھا کہ " انه عملک فلیلج علیک " [1]یہ تیرا چچا ہے اس لیے یہ تیرے پاس آسکتا ہے،تونبی صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کو اپنے بھائی کے دیکھنے سے کیسے منع کرسکتے تھے۔ امام بخاری نے شہادت کی تفسیر میں حدیث " يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ" کے ساتھ ہی ذکر کیا ہے[2] اس کا ترجمہ یہ ہے کہ جوچیز تمہیں مشکوک نظرآئے وہ چھوڑدو اور جس میں
Flag Counter