Maktaba Wahhabi

225 - 285
بعد) یہ چیز اس کے مالک کے پاس واپس آجائے گی۔[1] معمر نے کہا کہ امام زہری اس پر فتوی دیتے تھے۔ سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو کسی کو اس کے اپنے ا ور اس کے پچھلوں کےلیے عمری دے دے تو وہ کلی طور پر اسی کا ہوگااور دینے والے کی طرف واپس نہ ہوگا اور نہ ہی دینے والا اس میں شرط یا استثناء کرسکتاہے۔سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا یہ اس لیے ہے کہ اس نے ایسا عطیہ دیا جس میں وارثتیں واقع ہوگئیں اور وراثتوں نےا س کی شرط کاٹ ( ختم کر) دی ہے۔[2] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " الْعُمْرَى لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ"[3] عمری اسی کا ہوگا جس کو وہ بخش دیا گیاہے۔ ابن ابی زید نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے " لاَ تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا " یعنی جس نے دیاہے اس کو یہ عطیہ واپس نہیں ہوتا،تواس کا مطلب یہ ہے کہ جس کوعطیہ دیاگیاہے جب تک اس کے ورثاء موجود ہوں تو وہ ا ن کو منتقل ہوجائے گا اور جب وہ ختم ہوجائیں تو وہ عطیہ دینے والے کی طرف واپس ہوجائے گا۔ آپ کا جو یہ فرمان ہے " فانھا للذی یصطاھا " یعنی وہ اسی کا ہے جس کودیاگیا ہے،اس چیز کا نفع اسی کاہے،ا س کو وہ اصل چیزنہیں ملے گی،ا س کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اصل وارث کی طرح نہیں ہوگا اور اس میں اس کی بیوی شامل نہیں ہوگی،اسی طرح پچھلوں میں جو معروف طور پر شامل نہ ہوں وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے۔ا ور " عمرتک "والا لفظ " عمر" سے ماخوذ ہپے اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ اس کا وتر مقررکیاجائے یااسےعمر
Flag Counter