Maktaba Wahhabi

218 - 285
زمین خرید لی یہ مال سیدنا عمررضی اللہ عنہ کو بہت اچھا لگا اور صحابہ رضوان اللہ اجمعین کی یہ عادت تھی کہ وہ اچھی چیز فی سبیل اللہ دے دیتے تھے،تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یہ میرا مال مجھے بہت اچھالگتا ہے،میں اسے بہت پسند کرتا ہوں ،آپ نے فرمایا: " حَبّس أَصْلَهُ وَسَبَّلَ ثَّمَره" [1]اس کا اصل توروک لواور اس کا پھل فی سبیل اللہ آزاد چھوڑدو۔ مطرف،عمری سے وہ نافع سے،و ہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ثمغ پہلا صدقہ تھا جو اسلام میں صدقہ کیاگیا،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ صدقہ کرنا چاہتے تھے،انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ مجھے مشورہ دیں کہ میں اپنے اس مال میں صدقہ کاکیاطریقہ اختیار کروں ؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " حَبِّسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا" [2] اس کا اصل اپنے پاس محفوظ رکھو اور اس کا پھل فی سبیل اللہ خیرات کردو۔ مسور بن رفاعہ،محمد بن کعب القرظی سے روایت کرتے ہیں کہ پہلا صدقہ جو اسلام میں ہوا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ تھا،توآپ نے اموال فی سبیل اللہ وقف کردیےتھے،میں نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا صدقہ پہلا صدقہ ہے ؟ توانہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے بائیس ماہ کے سرے پر احد میں مخیّریق قتل ہوگیا تواس نے وصیت کی کہ اگر مجھے مصیبت موت آپہنچے تومیرا مال سالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودے دینا جہاں اللہ تعالیٰ انہیں بتائے وہ اسےخرچ کریں ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صدقہ بطور وقف کردیا۔ا ور یہ سات باغ تھے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے توخیبر سے واپسی کے وقت 7ھ میں ثمغ وقف کیا اور خیبر 6 چھ میں فتح ہوا۔[3] زہری کہتے ہیں سات باغ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاصدقہ تھا بنونضیر کے اموال سے تھا وہ
Flag Counter