Maktaba Wahhabi

167 - 285
سیاہ کوےکو حاتم کہتے ہیں کیونکہ وہ کالاہوتا ہے بعض نے کہا ا س کو حاتم اس لیے کہتے ہیں کہ وہ جدائی کا اعلان اور فیصلہ کرتا ہے۔ بخاری میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا "حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ،أَحَدُكُمَا كَاذِبٌفَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ" تمہارا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے تم میں سے ایک توضرور جھوٹاہے توکیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے والاہے۔ یہ بات آپ نے تین بار فرمائی پھر ان میں جدائی کردی۔[1] المستخرجہ میں ہے کہ اصبغ کے سماع میں اس طرح آیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے لعان سے قبل یہ کہا " اتق اللّٰه انزع عما قلت تجلد وتتوب الی اللّٰه یتوب اللّٰه علیک " تو اللہ تعالیٰ سے ڈرجا،اپنی بات سے پھر جا،تجھے کوڑے تومارے جائیں گے مگر اللہ تعالیٰ کے ہاں تیری توبہ قبول ہوجائے گی اور اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمالے گا۔ تواس نے کہا جس ذات نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے اس کی قسم ایسے نہیں بلکہ میں سچ کہہ رہاہوں ،چار دفعہ آپ بار بار اسے فرماتے رہے مگر وہ یہی جواب دیتا رہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : "یافلانة اتقی اللّٰه وتوبی بذنبک یرحمک اللّٰه او تتوبی الی اللّٰه یتوب اللّٰه علیک " اے فلاں عورت اللہ سے ڈرجا اور گناہ اپنے سے رجوع کرلے اللہ تجھ پر رحم فرمائے یافرمایا تو اللہ کی طرف توبہ کر اللہ تعالیٰ تیری توبہ قبول فرمائے گا۔ تو وہ کہنے لگی : نہیں ،قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو سچ کے ساتھ مبعوث فرمایاہے اس نے جھوٹ کہاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس كوچار دفعہ یہ بات فرمائی تواس نے اسی طرح جواب دیا توقرآن کی یہ آیات نازل ہوگئیں ۔
Flag Counter