Maktaba Wahhabi

164 - 285
وہ کہنے لگا کہ میں یہ بھی نہیں کرسکتا کیونکہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پندرہ صاع دے دیے،پھر ایک اورآدمی نے بھی پندرہ صاع اسے دے دیے اور پھر آپ نے اس کو ساٹھ صاع دے دیے کہ ہر نصف صاع ایک مسکین کو کھلادو۔[1] ایک دوسری حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو کہا "ائتمنی بمکتل فیه ستون مدامن تمر" کو ایک گرالاؤ جس میں ساٹھ مد کھجوریں ہوں ،وہ لے آئے توآپ نے فرمایا : "اطعمه ستین مسکیناعن نفسک واھلک " یہ ساٹھ مسکینوں کو اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے کھلادے۔ تو اوس نے کہا اے اللہ کے رسول کوئی آدمی بھی مجھ سےا ور میرے اہل سے زیادہ محتاج ہونے کی حالت میں صبح شام نہیں کرتا،تونبی صلی اللہ علیہ ہنس پڑے اور فرمانے لگے۔ "كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُكَ"[2] جاؤ یہ خود کھالو اور اپنے گھر والوں کوکھلادو۔ المدونہ وغیرہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جوکھانا دیا وہ جوتھے۔[3] مالک کہتے ہیں کہ ظہار کا کفارہ ایک مدفی کس ہے اور یہ ہشام کے مد سے ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مداور تہائی مد کے برابر ہوتاہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہر مسکین کو گندم وغیرہ کاایک مددیاجائے۔ امام ابوحنیفہ کہتے ہیں گندم یا آٹے کا نصف صاع ہو اور کھجور یا جو کا پوراصاع ہو،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی دلیل ایک دوسری حدیث ہے اور ابوحنیفہ کی دلیل پہلی حدیث ہے۔ اسی طرح انہوں نے غلام آزاد کرنے کے متعلق اختلاف کیاتومالک اور شافعی نے کہا کہ وہ غلام مومن ہو۔ابوحنیفہ کہتے ہیں یہودی اور عیسائی بھی کافی ہیں ۔
Flag Counter