Maktaba Wahhabi

162 - 285
المدونہ میں اسی طرح ہے۔مصنف عبدالرزاق میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک باب اور ماں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک بچے کا جھگڑا لے کرآئے،وہ عورت کہنے لگی کہ میراخاوند میر ابیٹا لینا چاہتا ہے حالانکہ اس نے مجھے بئر ابی عتبہ سے پانی پلایا تھا،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "یاغلام ھذا ابوک وھذا امک فخذ بیدأیھما شئت " بچے یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں ہے جس کا توچاہتا ہے ہاتھ پکڑلے تو اس بچے نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑلیا اور وہ اس کو لے کر چلی گئی۔[1] بخاری ومسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عمرہ قضا کو اداکیا اور وہ وقت پورا ہوگیا جس پر اہل مکہ سے فیصلہ ہوچکاتھا تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے،کہنے لگے اپنے ساتھی سے کہہ اب یہاں سے چلے جاؤ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلنے لگے تو ان کے پیچھے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی لڑکی چلی آئی اور کہنے لگی اے چچا! تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسے پکڑ لیااور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کہامیرے چچا کی لڑکی کوپکڑلو،تو سیدنا علی،سیدنازید اور سیدنا جعفر رضی اللہ عنہم یہ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلےگئے۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اسے میں لوں گا۔ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرےنکاح میں ہے اس لیے اسے میں لوں گا۔سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خالہ کے حق میں فیصلہ دے دیا اور فرمایا۔ "الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ " کہ خالہ،ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ سے کہا "أَشْبَهْتُ خَلْقِي وَخُلُقِي" تم نقل وصورت اور اخلاق میں میرے برابرہو۔اور سیدنا
Flag Counter