Maktaba Wahhabi

159 - 285
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی آپ کے لیے حلا ل کردہ چیزکیوں حرام کرتے ہو، کیاآپ اپنے بیویوں کی رضامندی تلاش کرنا چاہتے ہو۔ تواللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کوحرام کریں ۔ دونوں تفاسیر کے مطابق کسی کوحق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزکو اپنے ا وپرحرام کرلے۔پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ﴾ ( التحریم 3) [1] اللہ تعالیٰ نے تم پر تمہاری قسموں سے آزاد ہونے کا کفارہ مقرر کردیاہے،کیونکہ روایت کیاگیاہے کہ آپ نے تحریم کے ساتھ ساتھ قسم بھی اٹھائی تھی۔ بعض نے کہاکہ یہ کفارہ تحریم کا کفارہ ہے مفضل کہتے ہیں کہ قتادہ نے یہ کہاہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حرام کا ارتکاب بھی قسم ہے۔[2] حسن اور اراہیم کا بھی یہی قول ہے۔ مسروق کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھائی تھی کہ وہ اس کے قریب نہ جائیں گے اور وہ مجھ پر حرام ہے تو آپ کے قریب نہ جانے کی قسم کا کفارہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمادیا اور حکم دیاکہ جوکچھ اللہ تعالیٰ نے حلال کیاہے اسے حرام نہ کیاکرو امام شافعی نے بھی کہا ہے اسی طرح اس کی تفسیر میں مالک نے زید بن اسلم سے بھی روایت کیاگیاہے۔ ابن سلام کی تفسیر میں ہے کہ ﴿ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ﴾ ( بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تمہاری قسموں کا کفارہ کردیا) میں فرض کرنے کا جوذکر ہے،تو اس کی تفسیر سورہ مائدہ میں ہے جویہ ہے۔﴿ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ ﴾۔ یعنی اس (قسم ) کاکفارہ دس مسکینوں کوکھاناکھلانا ہے۔[3]
Flag Counter