Maktaba Wahhabi

113 - 285
بخاری میں ہے کہ سیدنا ابوجندل رضی اللہ عنہ کوزنجیروں میں جکڑے،ایک دوسری حدیث میں بھی اسی طرح ہے کہ زنجیروں میں ایسا جکڑا ہواتھا کہ وہ درست طور پر چل بھی نہ سکتاتھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مکہ کی طرف واپس کردیا کیونکہ آپ نے اہل مکہ سے یہ وعدہ کیاتھا کہ جو بھی مسلمان ہوکر ہماری طرف آئے گا،توہم اسے تمہاری طرف واپس کردیں گے۔ ابوسفیان خطابی غریب الحدیث کی شرح میں کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوسیدنا ابوجندل رضی اللہ عنہ کے متعلق کوئی ڈر خطرہ نہیں تھا،کیونکہ آپ نے اس کو اپنے باپ اور گھر والوں کوواپس کیا تھا مگر جوعورتیں مسلمان ہوکر آئی تھیں آپ نے انہیں واپس نہیں کیاکیونکہ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا : ﴿ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ﴾[1] یعنی جو عورتیں مسلمان ہوکر تمہارے پاس آجائیں توانہیں کافروں کوواپس نہ کریں ۔ اس میں ان علماء کے لیے دلیل ہے کہ جویہ کہتے ہیں کہ سنت قرآن مجید سے منسوخ ہوسکتی ہے،اسی طرح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوجندل رضی اللہ عنہ کواپنے باپ سہیل کی طرف واپس کردیا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تین باتوں پر عہد کیاتھا، (1)ایک یہ کہ مشرکین میں سے جو مسلمان ہوکر مدینہ گیا تواسے واپس کیاجائے اور جومسلمانوں میں سے مکہ چلاجائے،ا س کو واپس نہیں کریں گے۔(2) دوسری شرط یہ تھی کہ مسلمان آئندہ سال عمرہ کرنے آئیں گے اور یہاں صرف تین دن ٹھہریں گے اور صرف ان ہتھیارو ں کے ساتھ جنہیں کھینچ کر لے جایا جاتا ہے مثلا تلوار اور کمان وغیرہ،[2] تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "والعھد بیننا کشرج العتبة " ہمارےدرمیان وعدہ چوکھٹ کی طرح ہے، یعنی اگر کھل گیا توچوکھٹ کی طرح سالم کھل جاتاہے۔سیدنا ابوجندل رضی اللہ عنہ اس وقت
Flag Counter