Maktaba Wahhabi

108 - 285
پاس یمن سے تھوڑا سونالائے،تو آپ نے اس کے چار حصے کرکے تقسیم کردیا۔ایک چوتھائی حصہ اقرع بن حابس کو دیا اور ایک حصہ زید الخیل کو،ایک چوتھائی علقمہ بن علاثہ کو اور چوتھا حصہ عیینہ بن فزاری کودیا،تو ایک آدمی اٹھا جو اضطرابی پیدائش،گہری آنکھوں اور باہر نکلی ہوئی پیشانی والا تھا (دوسری روایات میں سر منڈا بھی ہے) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا میں نے دیکھا ہے کہ اس تقسیم میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی ملحوظ نہیں رکھی گئی،توآپ سخت غضبناک ہوئے،بخاری نے آگے یہ حدیث بیان کی۔[1] مبرد کی کامل ایک اور حدیث ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کی غنیمت کے اموال تقسیم فرما رہے تھے کہ ایک کالا (سیاہ) آدمی اٹھا اور کہنے لگا،آج شروع دن سے ہی تم نے انصاف نہیں کیا،آگے انہوں نے حدیث ذکر کی اور یہ حدیث بخاری میں بھی موجود ہے۔[2] بعض روایات میں یہ شک ہے کہ چوتھا شخص علقمہ عامر بن طفیل تھا۔ ابن وھب نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کا محاصرہ کیا،تو کچھ لوگ آپ کے پاس آئے اور آپ سے کچھ مال مانگنے لگے مگر آپ کے پاس ان کو دینے کے لیے کچھ نہ تھا تو انہوں نے کچھ قلعے فتح،مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے چربی کا بھرا ہوا ایک توڑا لے لیا اس کو مغانم کے نگران نے دیکھ لیا،وہ کعب بن عمر بن زیدانصاری تھے،انہوں نے اس کوپکڑ لیا،وہ شخص کہنے لگا اللہ کی قسم میں اس وقت تک یہ نہیں دوں گا جب تک میں اس کو اپنے ساتھیوں تک نہ لے جاؤں ،تو مغانم والے نے کہا مجھے دے دے تاکہ میں اسے لوگوں میں تقسیم کروں ؟ اس نے انکار کیا،تو وہ جھگڑنے لگے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خل بین الرجل وجرابه یذھب به الی الصحابه"
Flag Counter