Maktaba Wahhabi

331 - 360
طوافِ زیارہ] کے ساتھ طوافِ وداع کا مقصد پورا ہوگا، [1] جیسے کہ طوافِ عمرہ طوافِ قدوم سے اور نمازِ فرض تحیۃ المسجد سے کفایت کرتی ہے۔] ب: سعودی دائمی مجلس برائے علمی بحوث وافتاء نے اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں حسب ذیل فتویٰ دیا ہے: ’’إِذَا لَمْ یَطُفِ الْحَاجُ طَوَافَ الْإِفَاضَۃِ إِلَّا عِنْدَ اِنْصِرَافِہِ مِنْ مَکَّۃَ، وَاکْتَفَی بِہٖ عَنْ طَوَافِ الْوَدَاعِ کَفَاہُ، حَتَّی وَلَوْ وَقَعَ بَعْدَہُ سَعْيٌ، کَمَا لَوْ کَانَ مُتَمَتِّعًا۔ وَإِنْ طَافَ طَوَافًا ثَانِیًا لِلْوَدَاعِ فَذٰلِکَ خَیْرٌ وَأَفْضَلُ۔‘‘[2] ’’جب حج کرنے والا مکہ سے روانگی کے وقت طوافِ افاضہ کرے اور اس کی بنا پر طوافِ وداع نہ کرے، تو یہ طواف اس کے لیے (دونوں سے یعنی طوافِ افاضہ اور طوافِ وداع سے) کافی ہوگا، اگرچہ وہ اس کے بعد سعی کرے، جیسے کہ حج تمتع والا کرتا ہے۔ اگر وہ وداع کی خاطر دوسرا طواف کرے، تو یہ بہتر اور افضل ہوگا۔]‘‘ ج: شیخ ابن باز ایک فتویٰ میں تحریر کرتے ہیں: ’’إِنَّ طَوَافَ الْإِفَاضَۃِ یَکْفِيْ وَحْدَہُ عَنْ طَوَافِ الْوَدَاعِ إِذَا کَانَ عِنْدَ الْخُرُوْجِ، وَإِنْ نَوَاہُمَا جَمِیْعًا فَلَا حَرَجَ فِيْ ذٰلِکَ۔‘‘[3]
Flag Counter