Maktaba Wahhabi

269 - 360
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے، کہ [بَعْدَ مَا أَمْسَیْتُ] میں زوال کے بعد کا وقت اور رات کا وقت دونوں شامل ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود ان دونوں اوقات میں کی گئی رمی سے گناہ اور فدیہ کی نفی تھی۔[1] ۲: حدیث میں گناہ اور فدیہ کی نفی بھول کر یا لاعلمی میں رات کو رمی کرنے والے کے لیے ہے، ہر ایک کے لیے نہیں۔[2] اس کا جواب یہ دیا گیا ہے، کہ اگرچہ منیٰ میں بعض سوال کرنے والوں نے لاعلمی کی وجہ سے ، رمی میں تاخیر کرنے کا ذکر کیا ہے، لیکن بعض کے یہ کہنے سے یہ لازم نہیں آتا، کہ ہر سائل نے جو کچھ کیا، لاعلمی کی وجہ سے کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر سائل کے جواب میں [لَا حَرجَ] (کچھ مضایقہ نہیں) فرمانے سے یہ معلوم ہوتا ہے، کہ گناہ اور فدیہ کی نفی بھول کر یا لاعلمی سے رمی میں تاخیر کرنے والے کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ رات کو رمی کرنے والے ہر شخص کا یہی حکم ہے۔[3] ج: شیخ البانی نے دوسری حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [جَوَازُ رَمْيِ الْجَمْرَاتِ بِاللَّیْلِ بِعُذْرٍ۔][4] [عذر کی بنا پر رات کو رمی جمرات کا جواز] اور علامہ ابن قدامہ تحریر کرتے ہیں: ’’وَکُلُّ ذِيْ عُذْرٍ مِنْ مَرَضٍ، أَوْ خَوْفٍ عَلٰی نَفْسِہِ، أَوْ مَالِہِ کَالرُّعَاۃِ فِيْ ہٰذَا، لِأَنَّہُمْ فِيْ مَعْنَاہُمْ۔‘‘[5]
Flag Counter