Maktaba Wahhabi

254 - 360
’’اے امیر المومنین! جب سے میں نے آپ کو گزشتہ سال دو رکعتیں پڑھتے دیکھا ہے، میں بھی دو رکعتیں (ہی) پڑھتا ہوں۔‘‘ اس بارے میں امام ابوداؤد نے حضرت زہری سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بدوؤں کی وجہ سے پوری نماز پڑھی،[1] کیونکہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی تھی۔ انہوں نے لوگوں کو چار رکعتیں پڑھائیں، تاکہ انہیں معلوم ہوجائے، کہ اصل نماز چار (رکعتیں) ہیں۔[2] حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’یہ طرق [3]ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں اور اس میں کوئی مانع نہیں، کہ ان کے نماز پوری پڑھنے کا یہی بنیادی سبب ہو۔‘‘[4] ج: منیٰ میں قیام کے دوران سب حج کرنے والوں کے لیے نماز قصر پڑھنے کی آسانی اور سہولت ہے۔ سعودی عرب کے سابق مفتی ٔاعظم شیخ ابن باز لکھتے ہیں: ’’(قصر کرنے میں) اہل مکہ اور دوسروں کے درمیان کوئی فرق نہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ اور دوسروں کو منیٰ، عرفہ اور مزدلفہ میں قصر نماز ہی پڑھائی تھی اور مکہ والوں کو نماز پوری کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔ اگر ان پر نماز کا پورا کرنا واجب ہوتا، تو ضرور ان سے یہ بات فرما دیتے۔‘‘[5]
Flag Counter