Maktaba Wahhabi

189 - 360
بولنا جائز کیا ہے۔ بس جو شخص بولے، تو صرف خیر کی بات کرے۔‘‘ ب: امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم مَرَّ، وَہُوَ یَطُوْفُ بِالْکَعْبَۃِ، بِإنْسَانٍ رَبَطَ یَدَہُ إِلَی اِنْسَانِ بِسَیْرٍ–– أَوْ بِخَیْطٍ أَوْ بِشَيْئٍ غَیْرِ ذٰلِکَ–– فَقَطَعَہُ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِیَدِہِ، ثُمَّ قَالَ: ’’قُدْہُ بِیَدِہِ۔‘‘[1] ’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک (ایسے) شخص کے پاس سے گزرے، جس نے اپنا ہاتھ ایک دوسرے شخص کے ہاتھ سے تسمہ یا دھاگے یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے کاٹ دیا اور پھر فرمایا: ’’اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کی قیادت کرو۔‘‘ ج: امام نسائی نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے فرمایا: ’’أَقِلُّوا الْکَلَامَ فِيْ الطَّوَافِ فَإِنَّمَا أَنْتُمْ فِيْ الصَّلَاۃِ۔‘‘[2] ’’طواف میں گفتگو قلیل کرو، کیونکہ بے شک تم نماز میں ہو۔‘‘ تینوں حدیثوں کے حوالے سے دو باتیں: ا: تینوں حدیثوں سے طواف کے دوران گفتگو کرنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے۔ امام ابن حبان نے پہلی حدیث پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [ذِکْرُ الْإِخْبَارِ عَنْ إِبَاحَۃِ الْکَلَامِ لِلطَّائِفِ حَوْلَ الْبَیْتِ
Flag Counter