Maktaba Wahhabi

187 - 360
کسی بھی طواف و سعی میں کسی بھی مخصوص ذکر و دعا کا پڑھنا ضروری نہیں۔ جن لوگوں نے طواف و سعی کے ہر چکر کے لیے ایک ایک مخصوص دعا ایجاد کی ہے، اس کی کوئی اصل نہیں، جو بھی ذکر و دعا میسر ہو، اس کا پڑھنا کافی ہے۔‘‘[1] د: شیخ سلطان العید لکھتے ہیں: ’’وَلَا یَجِبُ فِی الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ ذِکْرٌ مَخْصُوْصٌ وَلَا دُعَائٌ مَخْصُوْصٌ، بَلْ تَخْصِیْصُ کُلِّ شَوْطٍ مِنَ الطَّوَافِ أَوِ السَّعْيِ بِأَذْکَارٍ أَوْ أَدْعِیَۃٍ مَخْصُوْصَۃٍ لَا أَصْلَ لَہُ۔‘‘[2] ’’طواف اور سعی میں نہ مخصوص ذکر واجب ہے اور نہ ہی معین دعا، بلکہ طواف یا سعی کے ہر چکر کے لیے متعین اذکار یا دعاؤں کا مخصوص کرنا بے اصل ہے۔‘‘ مذکورہ بالا اقوال کے حوالے سے تین باتیں: ا: طواف اور سعی کے کسی چکر کے لیے کوئی متعین ذکر یا مخصوص دعا ثابت نہیں۔ ب: رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کے درمیان {رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِي الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ} پڑھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ ج: دورانِ سعی سلف صالحین کی ایک جماعت سے [رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ إِنَّکَ
Flag Counter