Maktaba Wahhabi

183 - 360
الْقُرْبُ مِنَ الْبَیْتِ مَعَ إِکْمَالِ السُّنَۃِ فَہُوَ أَوْلٰی۔‘‘[1] ’’زمزم کے قبہ اور مسجد کی دیواروں کے متصل چھتوں کے نیچے سے طواف کرنا جائز ہے، البتہ سنت کو مکمل کرتے ہوئے بیت (اللہ) کے قریب سے طواف کرنا ممکن ہو، تو وہ اعلیٰ ہے۔‘‘ ج: شیخ ابن باز نے قلم بند کیا ہے: ’’زمزم اور مقام ابراہیم علیہ السلام کے پیچھے سے اور خصوصاً بھیڑ کے وقت، طواف کرنے میں کچھ حرج نہیں۔ پوری مسجد الحرام طواف کی جگہ ہے۔ اگر مسجد کے برآمدوں میں طواف کیا جائے، تو وہ بھی جائز ہے، البتہ میسر ہو، تو کعبہ کے قریب طواف افضل ہے۔‘‘[2] د: شیخ محمد العثیمین لکھتے ہیں: ’’وَإِذَا طَافَ فِيْ سَطْحِ الْمَسْجِدِ وَامْتَلَأَ الْمَضِیْقُ الَّذِیْ بِجَانِبِ الْمَسْعَی، وَلَمْ یَجِدْ بُدًّا مِنَ النُّزُوْلِ إِلَی الْمَسْعَی أَوِ الطَّوَافِ فَوْقَ الْجَدَارِ، نَرَی إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَنَّہُ لَا بَأْسَ بِہِ، لٰکِنْ یَنْتَہِزُ الْفُرْصَۃَ مِنْ حِیْنَ مَا یَجِدُ فُرْجَۃً وَیَدْخُلُ فِيْ الْمَسْجِدِ۔‘‘[3] [مسجد کی چھت پر طواف کے دوران اگر مسعی[4] کے پہلو والی تنگ جگہ بھر جائے اور مسعی میں اترنے یا دیوار کے اوپر طواف کرنے کے سوا چارہ نہ ہو، تو ہم سمجھتے ہیں، کہ ان شاء اللہ ایسے کرنے میں کچھ حرج نہیں، لیکن
Flag Counter