Maktaba Wahhabi

114 - 360
ا: علامہ ابن قدامہ اس بارے میں تحریر کرتے ہیں: ’’ إِنَّ الْمُحْصَرَ إِذَا عَجَزَ عَنِ الْہَدْيِ انْتَقَلَ إِلیٰ صَوْمِ عَشْرَۃِ أَیَّامٍ ، ثُمَّ حَلَّ ، وَبِہٰذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ فِيْ أَحدِ قَوْلَیہِ۔ وَقَالَ مَالِکٌ وَاَبُوْ حَنِیْفَۃُ : ’’ لَیْسَ عَلَیْہِ بَدْلٌ ، لِأَنَّہُ لَمْ یُذْکَرْ فِي الْقُرآنِ۔‘‘ [1] ’’محصر قربانی نہ کر سکے، تو دس روزے رکھ لے اور پھر حلال ہو جائے۔ شافعی کے دو اقوال میں سے ایک یہی ہے۔ مالک اور ابو حنیفہ نے کہا ہے : اس کے ذمہ (قربانی کا) کوئی بدل نہیں، کیونکہ قرآن میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ (یعنی قربانی کیے بغیر حلال ہو جائے)‘‘ پہلی رائے کی تائید: علامہ ابن قدامہ پہلی رائے کی تائید کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’یہ احرام کی وجہ سے واجب ہونے والا دم ہے ، جو کہ حج تمتع، (حالت احرام میں) خوشبو استعمال کرنے اور لباس پہننے کی بنا پر لازم آنے والے دم کی مانند ہے۔ قرآن کریم میں اس کا ذکر نہ آنے سے یہ لازم نہیں آتا، کہ کسی دوسری بات پر اس کا قیاس نہ کیا جائے۔ حج تمتع کی قربانی کی طرح اس کے بدل میں دس روزے متعین ہے۔ جس طرح قربانی پانے والا قربانی کیے بغیر حلال نہیں ہو سکتا، اسی طرح قربانی نہ پانے والا دس روزے رکھے بغیر حلال نہیں ہو سکتا۔‘‘ [2]
Flag Counter