۱۔ اَسماء کا اختلاف
اس کی امثلہ درج ذیل ہیں:
٭ ﴿یَسْمَعُوْنَ کَلاَمَ اللّٰہ﴾ (البقرہ:۷۵)کو کِلْمَ اللّٰه یعنی اس کلمہ کو کاف کے کسرہ،لام کے سکون اور حذف الف کے ساتھ پڑھا جائے۔ اس صورت میں یہ اسم جنس ہوگا۔
٭ ﴿وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ﴾ (البقرہ:۸۸) کو غُلُفٌ یعنی غین اورلام کے ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے۔ اس صورت میں یہ کلمہ غلاف کا جمع مکسر ہوگا، جیسے خمر کی جمع خمار آتی ہے۔
٭ ﴿اسْتَھْوَتْہُ الشَّیٰطِیْنُ﴾ (الانعام:۷۱) میں فعل کو اسْتَہْوَاہُ الشَّیْطٰنُ یعنی فعل کو مونث اور فاعل کو مفرد پڑھا جائے۔
٭ ﴿ فَخَرَّ عَلَیْھِمُ السَّقْفُ﴾ (النحل:۲۶)کو السُّقُفُ یعنی سین اور قاف کے ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے۔ اس صورت میں یہ کلمہ سَقْف سے جمع مکسرہوگا۔
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿أَنْ یَغْفِرَلِی خَطَایَایَ﴾ (الشعراء:۸۲) یہ خَطِیئَۃٌ کی جمع ہے۔
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿سَتُکْتَبُ شَھَادَاتُھُمْ﴾ (الزخرف:۱۹) یہ شَھَادَتُہُمْ کی جمع ہے۔
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿فَأَصْلِحُوْا بَیْنَ أَخْوَانِکُمْ﴾ (الحجرات:۱۰) یہ أخ کی جمع ہے۔
٭ ﴿فَلا أُقْسِمُ بِرَبِّ المَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ﴾ (المعارج:۴۰) کو واحد پڑھنا۔
٭ ﴿إِذَا تُتْلٰی عَلَیْھِمْ ٰایَاتُ الرَّحْمٰنِ﴾ (مریم:۵۸) میں یُتْلیٰ مذکرسے پڑھا جائے۔
٭ ﴿یَوْمَ تُحْمیٰ عَلَیْھِمْ فِی نَارِ جَھَنَّمَ﴾ (التوبہ:۳۵) میں تاء تانیث سے پڑھا جائے۔
٭ ﴿ وَلَا یَأْخُذْکُمْ بِھِمَا رَأْفَۃٌ﴾ (النور:۲) میں تاء کی بجائے یائے مذکر سے پڑھا
|