Maktaba Wahhabi

140 - 150
ہوئی۔ چنانچہ علم قراء ات معرض وجود میں آیا اور اہل علم نے منقولات کے ضبط اور ان کی تحقیق کی غرض سے طرق اور روایات کو نکھارنے کا اہتمام کیا۔ اہل علم نے علم قراء ات سے متعلق ہر چیز کو جمع کر دیا۔ حتیٰ کہ وجوہ قراء ات میں سے کسی ایک وجہ کو بھی بیان کیے بغیر نہ چھوڑا۔ اس جمع میں ان کا منہج روایت، نقل، سماع اور مشافہت کی طرف رجوع کا تھا۔ اسی دوران ان سے منہج اختیار معروف ہوا۔ بے شمار قراء کرام ایسے تھے کہ انہوں نے اپنی ذات کے لیے کسی ایک قراء ۃ یا وجہ کو منتخب کر لیا اور پھر مداومت کے ساتھ اسے پڑھتے پڑھاتے رہے۔ جس کے سبب وہ قراء ت یا وجہ ان کی طرف منسوب ہونے لگی … یہ نسبت قراء ت و روایت میں اختیار کی نسبت ہے نہ کہ اس قراء ت کو وضع کرنے، گھڑ لینے یا ایجاد کرنے کی ہے۔ کیونکہ یہ معاملہ وحی پر مبنی ہے۔ تاریخ قراء ات میں اسی منہج اختیار کے سبب معروف قراء ات سبعہ، قراءات عشرہ اور قراء ات اربعہ عشر سامنے آئیں۔
Flag Counter