Maktaba Wahhabi

80 - 150
یہاں بھی تتوفاہم کو مذکر اس لیے پڑھا گیا ہے کیونکہ فاعل مذکر ہے اور مونث اس لیے پڑھاگیا ہے کہ تانیث لفظی موجود ہے۔ اسماء میں مبالغہ اور عدم مبالغہ کی مثال: ٭ ﴿عَالِمُ الْغَیْبِ﴾ (سبا:۳) عَالِمُ کو عَلاَّم بروزن فَعَّال مبالغہ کے صیغہ سے بھی پڑھاگیا ہے۔ ۲…افعال کا اختلاف اسمیں الفاظ کے تغیر کے ساتھ کسی فعل کو ماضی یامضارع کی طرف لوٹانا ہوتاہے، مثلاً ٭ ﴿وَمَنْ تَطَوَّعَ﴾ (البقرہ:۱۸۴) اس کو باب تَفَعُّل سے فعل ِماضی بناتے ہوئے تا، طا، اورع کو مفتوح پڑھاگیا ہے، جبکہ دوسری قراء ت میں اسے باب افتعال سے فعل مضارع بناتے ہوئے یَطَّوَعْ پڑھاگیاہے۔ اس کی اصل یَتَطَوَّعْ تھی،پھر باب ِافتعال کے قواعد کی بنا پر تائے افتعال کو ’ط‘ سے بدلاپھر’تاء ‘کا’طاء‘ میں ادغام کردیا، تو یَطَّوَّعْ ہوگیا۔ ٭ ﴿فَنُجِّیْ مَنْ نَّشَآئُ﴾ (یوسف:۱۱۰) اسے ماضی مجہول بناتے ہوئے نون کے بعد والی جیم مشدد کو مکسور اوریاء کو مفتوح پڑھا گیا ہے۔ دوسری قراء ت میں اسے باب افعال (أَنْجٰی)سے فعل مضارع بناتے ہوئے نون مضموم کے بعد نون ساکنہ کا اضافہ کرتے ہوئے جیم اورنون کی تخفیف کے ساتھ نُنْجِیْ پڑھا گیاہے۔ اسی طرح اس نوع میں کسی فعل کو ماضی سے مضارع یا اَمرکی لوٹانا بھی شامل ہے، مثلاً ٭ ﴿وَاتَّخَذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاہِیْمَ مُصَلًّی﴾ (البقرہ:۱۲۵) اس میں اتَّخَذُوْا کو خاء کے فتحہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔کسرہ کی صورت میں فعل اَمر اورفتحہ کی صورت میں فعل ماضی ہوگا۔ ٭ ﴿قل اَوَ لَوْ جِئْتُکُمْ﴾ (الزخرف:۲۴)
Flag Counter