Maktaba Wahhabi

87 - 150
٭ حائضہ سے خاوند اس وقت تک مجامعت نہ کرے، جب تک اسے طہارت ِاصلی حاصل نہ ہو جائے اورطہارت ِاصلی سے مراد انقطاع دم ِحیض ہے۔ ٭ خاوند تب تک صحبت نہ کرے، جب تک حائضہ طہارت میں مبالغہ یعنی غسل نہ کرلے۔ چنانچہ اس قراء ت کے مطابق مجامعت کے لیے طہر کے بعد غسل بھی لازمی ہے اور اس کے بغیر مباشرت جائز نہیں ہے۔ فقہائے اَربعہ میں سے امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے۔ ۳۔ مجمع علیہ حکم کی وضاحت: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی قراء ت ہے: ﴿وَاِنْ کَانَ رَجُلٌ یُوْرَثُ کَلاَلَۃً اَوِ امْرَاَۃٌ وَلَہٗ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ مِّنْ اُمٍّ﴾ (النساء:۱۲) اگرچہ یہ قراء ت شاذہ ہے، لیکن یہ واضح کرتی ہے کہ اس آیت مبارکہ میں اخیافی بہن بھائی مراد ہیں اوریہ بات علماء کے ہاں متفق علیہ ہے۔ ۴۔ دو ایسے مختلف شرعی حکموں کا بیان، جوایک دوسرے کے بدل ہوں: مثلاً اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ﴾ (المائدہ:۶) یہاں اَرْجُلَکُمْ کو نصب اور جر دو نوں طرح پڑھا گیا ہے۔ نصب والی قراء ت سے پاؤں کے دھونے کا وجوب معلوم ہوتا ہے، کیونکہ اس صورت میں اس کا عطف وَجُوْھَکُمْ پرہوگا، جو اِغْسِلُوْا کا معمول ہے۔ لہٰذا معطوف علیہ اورمعطوف دونوں حکم میں یکساں ہوں گے۔ اورجر والی قراء ت مسح کے جواز پر دلالت کرتی ہے،کیونکہ اس صورت میں عطف بِرُئُ وْسِکُمْ پر ہوگا، جوکہ وَامْسَحُوْا کا معمول ہے، لہٰذا اس کا معطوف بھی حکم میں اس کے مثل ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و فعل سے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ جس نے
Flag Counter