Maktaba Wahhabi

124 - 150
کا حکم دیا۔ ان دونوں نے ( باری باری) پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دونوں کی قراء ت سن کر) ان کی تحسین فرمائی۔ جس سے میرے دل میں تکذیب (قرآن) کا وسوسہ پیدا ہو گیا۔ حالانکہ دورِ جاہلیت میں بھی ایسا وسوسہ پیدا نہ ہوا تھا۔ جب رحمۃ للعالمین نے میری اس کیفیت کو دیکھا تو بھانپ گئے اور میرے سینے پر (ہاتھ) مارا۔ جس سے میرے پسینے چھوٹ گئے۔ گویا ڈر کے مارے میں الله کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابی! الله تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی کہ قرآن مجید کو ایک حرف پر پڑھو! میں نے عرض کی کہ (یاالله) میری امت پر آسانی فرما : دوبارہ وحی آئی کہ دو حرفوں پر پڑھو! میں نے پھر عرض کی کہ (اے الله) میری امت پر آسانی فرما، تیسری بار وحی بھیجی گئی کہ سات حروف پر پڑھو۔ اور ہر واپسی،جو میں نے آپ کو لوٹایا ہے، کے بدلے میں آپ کو ایک سوال کرنے کا انعام الٰہی عطا کیا گیا ہے۔ جو آپ الله تعالیٰ سے مانگ سکتے ہیں۔ میں نے دو مرتبہ الله تعالیٰ سے اپنی امت کی بخشش طلب کی ہے کہ اے الله ! میری امت کی مغفرت فرما، اے الله ! میری امت کی مغفرت فرما۔ اور تیسرے سوال کو میں نے اس عظیم دن کے لیے مؤخر کردیا ہے جس دن خلیل الله سیدنا ابراہیم علیہ السلام سمیت ساری مخلوق مجھ سے امید کرے گی۔‘‘ پہلا مذہب: سبعہ احرف سے مراد سات کا حقیقی عدد ہے۔ پھر ان سات حروف کی تحدید میں ان کا اختلاف پایا جاتا ہے۔ ۱۔ بعض کے نزدیک اس سے سات لغات یا لہجات مراد ہیں، جن پر قرآن مجید نازل ہوا ہے اور وہ قریش، ہذیل، ثقیف، ہوازن، کنانہ، تمیم اور یمن یا قریش، ہذیل، تمیم، ازد، ربیعہ، ہوازن اور سعد بن بکر کی لغات ہیں۔ اس قول کے حاملین متقدمین میں سے سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ (ت ۱۹۸ھ)، ابو عبید قاسم
Flag Counter