Maktaba Wahhabi

144 - 150
ہیں، بعض صحیح لغیرہٖ ہیں، بعض حسن لذاتہٖ ہیں اور بعض حسن لغیرہٖ ہیں۔ محقق علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ قبول قراء ت کے لیے صرف تواتر کی شرط لگانے والوں کا ردّ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس رکن میں بعض متاخرین نے تواتر کی شرط لگائی ہے اور صحتِ سند پر اکتفا نہیں کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ قرآن مجید تواتر کے بغیر ثابت نہیں ہوتا ہے اور جو روایات خبر آحاد سے آئی ہیں ان سے قرآن ثابت نہیں ہوتا ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جب تواتر ثابت ہو جائے تو پھر دوسرے دونوں ارکان (رسم اور لغت عرب) کی ضرورت نہیں رہتی ہے … اگر کوئی حرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر سے ثابت ہو تو اسے قبول کرنا واجب ہے اور اس کا قرآن ہونا قطعی ہے، خواہ وہ رسم کے موافق ہو یا مخالف ہو۔لیکن اگر ہم اختلافی حروف میں سے ہر حرف میں تواتر کی شرط لگائیں تو قراء سبعہ وغیرہ سے ثابت بے شمار اختلافی حروف ختم ہو جائیں گے۔پہلے میں بھی اسی تواتر والے قول کی طرف میلان رکھتا تھا۔ پھر جب اس کا فساد ظاہر ہوا اور امام ابو شامہ امام جعبری اور امام مکی وغیرہ کے اقوال کا علم ہوا تو میں نے دوسری رائے کو اختیار کر لیا۔‘‘[1] (۳) قراء ات مقبولہ کی انواع: ۱۔ قراء ات متواترہ ۲۔ قراء ات مشہورہ ۳۔ قراء ات آحادیہ، جو لغت عرب کے موافق ہوں، ان کی سند صحیح ہو اور ان میں علت و شذوذ اور رسم کی مخالفت نہ ہو۔ (۴) حکم: قراء ات متواترہ اور قراء ات مشہورہ بالاتفاق قرآن ہیں، جنہیں نماز میں پڑھا جا سکتا ہے، بطور عبادت ان کی تلاوت کی جا سکتی ہے، ان سے اعجاز اور چیلنج کیا جا سکتا ہے اور ان
Flag Counter