Maktaba Wahhabi

118 - 150
پہلی مبحث: بنیادی تعریفات ہم سب سے پہلے علم قراء ات کی بنیادی اصطلاحات کو بیان کریں گے، کیونکہ کسی بھی علم پر گفتگو کرنے سے پہلے اس کی بنیادی اصطلاحات کو جاننا ازحد ضروری ہوتا ہے۔ ہمارا موضوع ’’قراء ات قرآنیہ‘‘ ہے اور قراء ات قرآنیہ ’’سبعۃ أحرف‘‘ سے ماخوذ ہیں، جن پر قرآن مجید نازل ہوا ہے۔ چنانچہ یہاں ہم اختصار کے ساتھ قرآن مجید کی لغوی و اصطلاحی، سبعہ احرف کی لغوی و اصطلاحی، قراء ات کی لغوی و اصطلاحی، روایات، طرق، اوجہ اور اختیار کی تعریفات بیان کریں گے۔جن کی تفصیل درج ذیل ہے: ۱… قرآن مجید کی تعریف قرآن کی لغوی تعریف: لفظ قرآن (ق ر أ) کے مادہ سے مشتق ہے اور فُعْلَانٌ کے وزن پر لفظ ’’قراءۃ‘‘ کا مترادف ہے۔ لفظ قرآن بھی انہی معانی میں استعمال ہوتا ہے جن میں لفظ ’’قراءۃ‘‘ مستعمل ہے۔لفظ ’’قراءۃ‘‘ درج ذیل معانی میں مستعمل ہے: ۱۔ الجمع والضم: جمع کرنا اور ملا دینا۔ اسی سے عربی محاورہ ہے ’’مَا قَرَأْتُ ہٰذِہِ النَّاقَۃُ سَلِيَّ قَطُّ۔‘‘ ’’اس اونٹنی کے رحم نے کبھی حمل کو جمع نہیں کیا۔‘‘ اسی سے عرب کے مشہور شاعر عمرو بن کلثوم کا یہ شعر ہے: تُرِیْکَ إِذَا دَخَلْتَ عَلٰی خَلَائٍ وَ قَدْ أَمِنَتْ عُیُوْنَ الْکَاشِحِیْنَا ذِرَاعَيْ عَیْطَلٍ أَدْمَائَ بَکْرٍ ہَجَانُ اللَّوْنِ لَمْ تَقْرَأْ جَنِیْنًا
Flag Counter