Maktaba Wahhabi

126 - 150
بھی پڑھا گیا ہے۔ ۵۔ تبدیلی حروف کا ایسا اختلاف جس میں صورت کلمہ اور معنی دونوں بدل جائیں جیسے (وطلح نضید) اس کو (و طلع نضید) عین کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ ۶۔ تقدیم وتاخیر کا اختلاف، جیسے ﴿وَجَآئَتْ سَـکْـرَۃُ الْـمَـوْتِ بِالْحَقِّ﴾ کو (وجاء سکرۃ الحق بالموت) (ق۵۰:۱۹) تقدیم وتاخیر کے ساتھ پڑھنا۔ ۷۔ کمی بیشی کا اختلاف۔ جیسے ﴿ لَہٗ تِسْعٌ وَّ تِسْعُوْنَ نَعْجَۃً﴾ (سورۃ ص۳۸:۲۳) اس کو (لہ تسع و تسعون نعجۃ أنثی) بھی پڑھا گیا ہے۔[1] اس قول کے حاملین امام ابن قتیبہ رحمہ اللہ (ت ۲۷۶ھ)، امام ابو الفضل الرازی رحمہ اللہ (ت ۴۵۴ھ)، امام زرکشی رحمہ اللہ (ت ۷۹۴ھ) اور علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ (ت ۸۳۳ھ) ہیں۔ جبکہ امام زرقانی، محمد بخیت المطیعی، ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل، ڈاکٹر احمد السبیلی، ڈاکٹر محمد سمیر اللبدی، ڈاکٹر عبدالعزیز القاری اور شیخ محمد علی نے بھی کچھ تصرف کے ساتھ اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ ۳۔ بعض کے نزدیک اس سے سات معنوی وجوہ مراد ہیں جن پر قرآن مجید نازل ہوا ہے۔ لیکن ان سات معنوی وجوہ کی تعیین میں پھر اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض نے کہا کہ وہ حلال، حرام، امر، زجر، محکم، متشابہ اور امثال ہیں۔ بعض نے کہا کہ وہ وعد، وعید، حلال، حرام، مواعظ، امثال اور احتجاج ہیں۔ بعض نے کہا کہ وہ محکم، متشابہ، ناسخ، منسوخ، خصوص، عموم اور قصص ہیں۔ لیکن اس قول کے قائلین کے بارے میں صراحت کے ساتھ کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ دوسرا مذہب: سبعہ احرف سے مراد سات کا حقیقی عدد نہیں، بلکہ تعدد اور کثرت ہے تاکہ امت پر آسانی کی جاسکے۔ان کے نزدیک قرآن مجید لغات عرب کی بے شمار وجوہ میں نازل ہوا ہے۔
Flag Counter