Maktaba Wahhabi

138 - 150
بین السورتین بسملہ کا اثبات امام ابن کثیر، امام عاصم، امام کسائی اور امام ابو جعفر کی قراء ت ہے، جبکہ قالون عن نافع کی روایت اور اصبہانی عن ورش، صاحب الھادی عن ابی عمرو، صاحب العنوان عن ابن عامر، صاحب التذکرۃ عن یعقوب اور صاحب التبصرۃ عن ازرق عن ورش سب کے لئے طریق ہے۔اسی طرح بین السورتین وصل امام حمزہ کی قراء ت ہے، جبکہ التیسیر عن خلف، صاحب العنوان عن ابی عمرو، صاحب الھدایۃ عن ابن عامر، صاحب الغایۃ عن یعقوب اور صاحب العنوان عن ازرق عن ورش سب کے لئے طریق ہے۔ اسی طرح دو سورتوں کے درمیان سکتہ صاحب الارشاد عن خلف، صاحب التبصرۃ عن ابی عمرو، صاحبی التلخیص عن ابن عامر، صاحب الارشاد عن یعقوب اور صاحب التذکرۃ عن ازرق عن ورش سب کے لئے طریق ہے۔ہم یہی کہتے ہیں کہ بسملہ پڑھنے والوں کے لئے بین السورتین تین وجوہ ہیں، یہ نہیں کہتے ہیں کہ تین قراء ات ہیں یا تین روایات ہیں یا تین طرق ہیں۔ [1] قراء ت میں تلفیق کا حکم: بعض ائمہ کرام خلط قراء ات کو منع کرتے ہیں جبکہ اکثر ائمہ مطلقاً اس کے جواز کے قائل ہیں اور درست یہ ہے کہ اس مسئلہ میں تفصیل ہے: اگر دونوں قراء ات میں سے ایک قراء ت دوسری قراء ت پر مترتب ہو تو ان میں خلط حرام ہے۔ جیسے ﴿فَتَلَقّٰی اٰدَمُ مِنْ رَّبِہٖ کَلِمٰتٍ﴾ [البقرۃ: ۳۷] میں دونوں جگہ رفع پڑھنا یا دونوں جگہ نصب پڑھنا۔ اسی طرح ہر وہ قراء ت جو عربی میں ناجائز اور لغت میں غیر صحیح ہو اس کا خلط بھی حرام ہے اور جو قراء ت ایسی نہ ہو اس کے بارے میں روایت اور غیر روایت کا فرق کیا جائے گا۔ اگر کوئی شخص بطور روایت تلاوت کر رہا ہے تو بھی خلط ناجائز ہے، کیونکہ یہ ایک تو اس روایت میں جھوٹ ہے اور دوسرا اہل علم پر التباس کا باعث ہے اور اگر
Flag Counter