Maktaba Wahhabi

75 - 150
’’سبعہ احرف‘‘ سے کیا مراد ہے؟ سبعہ احرف کے معنی ومفہوم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی نص وارد نہیں ہے جو اَحرف ِسبعہ کی وضاحت اوراس کے مرادی معنی کی تشریح کرے، چنانچہ علمائے کرام نے اس کے معانی میں غور وخوض فرمایا ہے اور اس سلسلہ میں ان کا اختلاف کئی مذاہب پر منتج ہوا ہے۔ پہلا قول:… سبعۃ احرف بمعنی لغات ولہجات امام ابوعبید رحمہ اللہ ، امام ابن عطیہ رحمہ اللہ ، امام بیہقی رحمہ اللہ اورکئی دوسرے آئمہ کرام کا موقف ہے کہ اس سے مرادسات لغات ہیں۔ جب اس مذہب پر گرفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اہل عرب کی تو سات سے زیادہ لغات ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ اس سے مراد فصیح ترین سات لغات ہیں۔ پھر اس قول والوں کالغات کی تعیین میں اختلاف ہے۔بعض نے کہا کہ اس سے مراد قریش، ہذیل، ثقیف، ہوازن، کنانہ، تمیم اوریمن کی لغات مراد ہیں۔ بعض نے کہا کہ قریش، ہذیل، ازد، تمیم، ربیعہ، ہوازن اورسعد بن بکر کی لغات مراد ہیں۔ اسی طرح بعض نے کہا یہ تمام کی تمام لغت قریش میں ہی موجود تھیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَا مِن رَّسُوْلٍ اِلَّابِلِسَانِ قَوْمِہٖ﴾ (ابراھیم:۴) ’’ہم نے ہر نبی کو اس کی قوم کی زبان اور لہجہ کے مطابق بھیجا۔‘‘ امام ابوعبید رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس کامطلب یہ نہیں کہ ہر ہرکلمہ میں سات لغات پائی جاتی ہیں،بلکہ یہ ساتوں لغات قرآن مجید کے مختلف کلمات میں ہیں۔ بعض کلمات قریش، بعض ہذیل اوربعض ہوازن وغیر ہ کی لغات میں اترے۔پھر ان میں سے بعض لغات کی یہ خوش بختی ہے کہ قرآن کااکثر حصہ ان میں نازل ہوا، جبکہ دیگر لغات میں اس
Flag Counter