Maktaba Wahhabi

153 - 150
تیسری مبحث: قراء ات کا مصدر قراء ات قرآنیہ کی بنیادی اصطلاحات، انواع و اقسام اور مختلف تقسیمات کو جان لینے کے بعد ضروری ہے کہ ہم مصدر قراء ات کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کر لیں۔ کیا قراء ات قرآنیہ کا مصدر وحی ہے؟ لہجات ہیں؟ اجتہاد ہے؟ یا رسم ہے؟ اس معرکۃ الآراء مسئلہ میں جب میں نے محققین اور اہل علم کے اقوال کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ بنیادی طور پر دو مذاہب میں تقسیم ہیں۔ ۱… پہلا مذہب: ان کے نزدیک قراء ات قرآنیہ کا مصدر وحی اور توقیف ہے۔ قرائات قرآن کا حصہ ہیں اور قطعی دلائل کے ساتھ یہ بات ثابت ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ اور معانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا جبرئیل علیہ السلام کو ان میں کوئی دخل نہیں ہے کہ وہ ایک حرف کی جگہ کوئی دوسرا حرف لائیں۔ چونکہ قراء ات قرآن کا حصہ ہیں۔ چنانچہ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں اور نبی اور فرشتے سمیت کسی بھی فرد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ قرآن مجید میں کمی بیشی کرے یا تبدیلی کرے۔ اس مذہب والوں کے قرآن وسنت سے دلائل: ۱۔ متعدد آیات قرآنیہ اس امر پر صراحت کے ساتھ دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم رضی اللہ عنہم کو قرآن مجید میں ایک حرف کی جگہ دوسرا اور ایک کلمہ کی جگہ دوسرے کلمہ کی تبدیلی کرنے کا اختیار حاصل نہ تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیَاتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَ نَا ائْ تِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّ لَہٗ مِنْ تِلْقَآیِٔ نَفْسِیْ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ اِنِّیْٓ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ
Flag Counter