Maktaba Wahhabi

127 - 150
اس قول کے قائلین متقدمین میں سے سیدنا علی بن ابی طالب(ت ۴۰ھ)، سیدنا عبد اللہ بن عباس(ت ۶۷ھ) اور قاضی عیاض(ت ۵۴۴ھ ) ہیں، جبکہ متاخرین میں سے سعید الافغانی، ڈاکٹر محمد سالم محیسن، ڈاکٹر عبد الصبور شاھین، استاد شوکت علیان، استاد غانم قدوری اور ڈاکٹر سید رزق الطویل ہیں۔[1] راجح موقف: سبعہ احرف کی تعیین کے بارے میں مذکورہ بالا اختلاف کو دیکھ کر میرا قلبی رجحان اس طرف جاتا ہے کہ اس سے سات کا حقیقی عدد مراد ہے،کیونکہ احادیث مبارکہ میں ایسے ہی وارد ہوا ہے۔جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔اگر اس سے مراد تعدد اور کثرت ہوتی تو احادیث مبارکہ میں یہ عدد سات پر منحصر نہ ہوتا بلکہ اس سے بھی آگے جاتا۔ اسی طرح میرا میلان یہ ہے کہ سبعہ احرف سے مراد سات لغات یا لہجات ہیں، جن پر قرآن مجید نازل ہوا ہے۔ اس کی دلیل سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا وہ قول ہے جس میں آپ نے کتابت مصاحف کے وقت تین قریشی کاتبین کو ہدایت دی تھی کہ ((إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَ زَیْدٌ فِيْ شَيْئٍ فَاکْتُبُوْہُ بِلُغَۃِ قُرَیْشٍ فَإِنَّہٗ نَزَلَ بِلُغَتِہِمْ۔))[2] ’’جب تم اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہما کسی کلمہ کی کتابت میں اختلاف کرو تو اسے لغت قریش میں لکھو، کیونکہ قرآن مجید انہی کی لغت میں نازل ہوا ہے۔‘‘
Flag Counter