Maktaba Wahhabi

125 - 150
بن سلام (ت: ۲۲۴ھ)، ابن جریر طبری (ت ۳۱۰ھ)، ابو شامہ (ت ۶۶۵ھ) اور امام قرطبیM (ت ۶۷۱ھ) ہیں، جبکہ معاصر علماء کرام میں سے مصطفی صادق رافعی، ڈاکٹر محمد ابوشہبہ، شیخ مناع القطان، ڈاکٹر محمد لطفی صباغ اور ڈاکٹر ضیاء الدین عتر ہیں۔ ۲۔ بعض کے نزدیک اس سے سات لفظی وجوہ مراد ہیں، جن پر قرآن مجید نازل ہوا ہے۔ لیکن ان سات لفظی وجوہ کی تعیین و تحدید میں پھر اختلاف پایا جاتا ہے۔ امام ابن قتیبہ رحمہ اللہ (ت ۲۷۶ھ) فرماتے ہیں: ((وَ قَدْ تَدَبَّرْتُ وُجُوْہَ الْخِلَافِ فِی الْقِرَائَ اتِ فَوَجَدْتُّہَا سَبْعَۃَ أَوْجُہٍ۔)) ’’میں نے اختلافِ قراء ات کی وجوہ میں غور و فکر کیا تو انہیں درج ذیل سات وجوہ پایا۔‘‘ ۱۔ تبدیلی حرکات کا اختلاف جس میں معنی اور صورت کلمہ تبدیل نہ ہوں جیسے: ﴿ھُنَّ أَطْھَرُلَکُمْ﴾ (ھود۱۱:۷۸) اس آیت مبارکہ میں لفط(اطھر) کو راء کے ضمہ اور سکون دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ اسی طرح ﴿وَیَضِیْقُ صَدْرِیْ﴾ (الشعراء۲۶:۱۳) میں لفظ (یضیق) کے قاف کو ضمہ اور سکون دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ۲۔ تبدیلی حرکات کا ایسا اختلاف جس میں معنی بدل جائے اور صورت کلمہ تبدیل نہ ہو جیسے ﴿رَبَّنَا بٰعِدْ بَیْنَ اَسْفَارِنَا﴾ (سورۃ سبا۳۴:۱۹) اس آیت مبارکہ لفظ (بعد) کو فعل ماضی اور فعل أمر دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ۳۔ تبدیلی حروف کا اختلاف ، جیسے ﴿نُنْشِزُہَا﴾ (البقرۃ۲:۲۵۹) اس کلمہ کو راء مہملہ اور زاء معجمہ دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ۴۔ تبدیلی حروف کا ایسا اختلاف جس میں صورت کلمہ تبدیل ہو جائے اور معنی نہ بدلے جیسے﴿کَالْعِہْنِ الْمَنْفُوشِ﴾(القارعہ۱۰۱:۵) اس کو (کالصوف المنفوش)
Flag Counter