Maktaba Wahhabi

113 - 150
اس روایت کے مطابق تھا، جو انہوں نے اپنے بعض شیوخ سے نقل کی، لیکن بعد میں جب انہوں نے اپنا ایک اختیار بنالیا تو اس کو چھوڑ دیا۔ تمام قراء کے رواۃ کااختلاف اسی طرح سے ہے۔ سیدنانافع رحمہ اللہ کے علاوہ کسی سے روایت کیاگیاہے کہ وہ کسی بھی سنانے والے کی تردید نہیں کرتے تھے،جب اس کاپڑھنا ان کے کسی بھی شیخ کی قراء ت کے مطابق ہو۔ امام کسائی رحمہ اللہ نے جب امام حمزہ رحمہ اللہ کے سامنے پڑھا تو ان سے تین سو حروف میں اختلاف کیا،کیونکہ انہوں نے یہ حروف سیدنا حمزہ رحمہ اللہ کے علاوہ دیگرمشائخ سے پڑھے تھے، چنانچہ ان سب کے مجموعہ سے اپنا ایک مستقل سیٹ بنالیا۔ انہوں نے سیدنا حمزہ رحمہ اللہ یا دیگر ائمہ میں سے کسی ایک کی قراء ت کاابتدائے قرآن سے انتہائے قرآن تک مکمل التزام نہیں کیا، بلکہ ان کے نزدیک جو قراء ت زیادہ ان کے ذوق کے مطابق تھی اسی کو انہوں نے اختیار کرلیا۔ انہوں نے تمام مشائخ کی قراء ات میں سے اپنا خاص اختیار ترتیب دیا،جو ان کی شہرت کا باعث بنا۔بعد ازیں وہ انہی قراء ات کو پڑھانے میں لگ گئے، یہاں تک کہ وہ ان کی طرف منسوب کردی گئیں۔ اسی طرح سیدنا ابوعمرو بن العلاء بصری رحمہ اللہ نے امام مکی رحمہ اللہ کو سنایا تو ان سے تین ہزار حروف میں اختلاف کیا،کیونکہ انہوں نے وہ حروف بصری رحمہ اللہ کے علاوہ دیگر مشائخ سے حاصل کیے تھے۔ انہوں نے بھی مکی رحمہ اللہ ودیگر کی قراء ات سے ایک سیٹ اختیارکیا۔ ہمارا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اَوّل قرآن سے آخر تک مکی رحمہ اللہ اور ان کے شیوخ کی قراء ات کا التزام نہیں کیا،بلکہ اپنے تمام اساتذہ کی قراء ات سے اس کو اختیارکیا، جو ان کے نزدیک مختار تھا۔پھر انہوں نے اسی سیٹ کو آگے پڑھایا، وہی ترتیب دی گئی قراء ت ان سے بعد
Flag Counter