Maktaba Wahhabi

91 - 103
اسی طرح کرتے تھے۔ (رواہ النسائی)۔ ورس ایک زرد رنگ بوٹی ہے۔ 7۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیپاس سے گذرا جس نے مہندی سے خضاب کیا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ کیا ہی خوبصورت ہے‘‘۔ پھر ایک اور آدمی گذرا جس نے مہندی اور وسمے سے خضاب کیا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اس سے زیادہ خوبصورت ہے‘‘۔ پھر تیسرا آدمی گذرا جس نے زعفران سے خضاب کیا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ سب سے زیادہ خوبصورت ہے‘‘۔ (رواہ ابوداؤد)۔ (کتم۔ وسمہ۔ ایک بوٹی ہے جس سے لکھنے کی سیاہ روشنائی تیار کی جاتی ہے۔ اس کی مہندی میں ملاوٹ سے سیاہی مائل زرد رنگ پیدا ہوتا ہے۔ مترجم)۔ 8۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’سفید بالوں میں تبدیلی پیدا کرو اور یہود سے مشابہت نہ کرو‘‘۔ (وہ بالوں کو خضاب نہیں کرتے)۔ 9۔سیدنا عثمان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں:میں سیدہ اُمّ سلمہ کے پاس آیا تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں ایک رنگا ہوا بال نکالا۔ اور دوسری روایت میں ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک سرخ بال دکھایا۔ (رواہ البخاری)۔ 10۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے سفید داڑھیوں والے بزرگوں کے پاس گئے تو فرمایا: اے قوم انصار! (ان سفید بالوں کو) سرخ یا زرد کرو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو‘‘۔ (رواہ احمد)۔ 11۔امام احمد رحمہ اللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ خضاب کرنا واجب ہے اگرچہ زندگی میں ایک دفعہ ہی کرے۔ انہی سے روایت ہے کہ میں کسی آدمی کیلئے پسند نہیں کرتا کہ وہ خضاب کو ترک کرے۔ اور اہل کتاب سے مشابہت اختیار کرے۔ سیاہ خضاب کے بارے میں ان سے امام شافعی رحمہ اللہ کی طرح دو روایتیں ہیں۔ مشہور روایت یہی ہے کہ وہ سیاہ خضاب کو مکروہ یا حرام جانتے ہیں۔ اور جو شخص دھوکہ دینے کے لئے سیاہ خضاب کرے اسے سختی سے منع کرتے ہیں۔ (اس بحثت کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری جلد 10صفحہ 355پر ذکر کیا ہے)۔ کوئی مالی فائدہ اٹھانے یا کسی نو عمر لڑکی سے شادی رچانے کے لئے سر، داڑھی کو سیاہ کرنا دھوکے کے ضمن میں آتا ہے۔ اسی طرح اپنی بیوی پریہ ثابت کرنے کے لئے کہ ابھی تو میں جون ہوں۔ سیاہ خضاب کرنا بھی ممنوع ہے۔ بیوی تو اس کی جوانی اور ناتوانی
Flag Counter