Maktaba Wahhabi

66 - 103
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چیز کو ناپسند کرتے تھے تو (کہے بغیر) ہم ان کے چہرے سے پہچان لیتے تھے۔ (متفق علیہ)۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’حیاء جزوِ ایمان ہے اور حیاء مجسم بھلائی ہے‘‘ (رواہ مسلم) 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’حیاء جزوِ ایمان ہے اور ایمان جنت میں جانے کا باعث ہے۔ فحش گوئی بداخلاقی ہے اور بداخلاقی جہنم میں جانے کا باعث ہے‘‘۔ (رواہ الترمذی وغیرہ)۔ 5۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’حیاء اور ایمان لازم و ملزوم ہیں۔ ان میں سے ایک نکل جائے تو دوسرا بھی نکل جاتا ہے‘‘۔ (رواہ الحاکم و البیہقی)۔ 6۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’حیاء بھلائی ہی لاتی ہے‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 7۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء اور بدکلامی سے اجتناب ایمان کے اجزاء ہیں۔ فحش گوئی اور بہت باتیں کرنا منافقت کی شاخیں ہیں‘‘۔ (رواہ احمد وغیرہ)۔ (کم گوئی ایمان کی شاخ ہے، بازبانی اور باچھیں پھاڑ کر باتیں کرنا منافقت کی شاخیں ہیں)۔ 8۔یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں: ’’رسول اللہ نے ایک آدمی کو کھلی فضا میں بے پردہ غسل کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر چڑھے، اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ بہت حیاء دار پردہ دار ہے۔ وہ حیاء اور ستر پوشی ہی کو پسند کرتا ہے۔ سو جب کوئی غسل کرے تو پردہ کر لیا کرے‘‘۔ (رواہ احمد وغیرہ)۔ 9۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ہر دیک کا ایک خلق ہوتا ہے اور اسلام کا بنیادی خلق حیا ہے‘‘۔ (رواہ ابن ماجہ)۔ 10۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’لوگوں نے ابتدائی نبوت سے جو کلام پایا ہے (وہ یہ ہے) سو جب تو حیا ہی نہ کرے تو جو چاہے کرتا پھر‘‘ (رواہ البخاری)۔ 11۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ایمان کی کچھ اوپر ستر یا کچھ اوپر ساٹھ شاخیں ہیں۔ بہترین شاخ ’’لا الٰہ الا اﷲ‘‘ کہنا ہے اور ادنیٰ شاخ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔ اور حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 12۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی سے حیاء کے بارے میں ناراض ہو رہا تھا۔ اسے کہہ رہا تھا : تجھے زیادہ شرم و حیاء نے نقصان پہنچایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دے (حیاء کرنے پر ناراض نہ ہو) اس لئے کہ حیاء ایمان کا حصہ ہے‘‘۔ (متفق علیہ)۔
Flag Counter