Maktaba Wahhabi

57 - 103
’’تمہیں میں سے تمہارے پاس ایک رسول آیا ہے تمہاری تکلیف اس پر گراں گذرتی ہے، تمہاری آسودگی اور نجات کی حرص رکھتا ہے۔ ایمان داروں کے ساتھ شفیق اور بہت مہربان ہے‘‘۔ پہلی حدیث: سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ایک دیہاتی بدو آیا: وہ کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا اصحاب رسول:چِلَّانے لگے: رُک رُک، پیشاب نہ کر۔ الرسول:اسے منقطع نہ کرو۔ چھوڑو اسے۔ اس کا پیشاب نہ روکو! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ پورا پیشاب کر لیتا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بلاتے ہیں: الرسول: دیہاتی سے کہتے ہیں: ’’مسجدیں پیشاب وغیرہ کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز اور قرآن پڑھنے کے لئے ہیں‘‘۔ الرسول:اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم سے فرماتے ہیں: ’’تمہیں آسانی پیدا کرنے والے بنا کر بھیجا گیا ہے، تنگی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجا گیا۔ (اس کے پیشاب پر) پانی کا ایک ڈول بہا دو‘‘۔ دیہاتی:’’اے میرے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما۔ اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما‘‘۔ الرسول:تو نے کشادہ چیز کو تنگ کر دیا ہے‘‘۔ (متفق علیہ)۔ دوسری حدیث: سیدنا معاویہ ابن الحکم سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ نمازیوں میں سے ایک نمازی نے چھینک ماری۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے چھینکنے والے کے لئے دعا کی: یَرْحَمْکَ اﷲ۔ اللہ تجھ پر رحم کرے۔سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ مجھے برا جانتے ہوئے دیکھنے لگے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ ان سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں: ہائے میری ماں مجھے گم پائے! تمہیں کیا ہوا کہ میری طرف دیکھ رہے ہو۔ نمازی اپنی رانوں پر ہاتھ مارتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ خاموش ہو جائے۔ وہ خاموش ہو جاتا ہے۔ جب اس نے دیکھا کہ نمازی اسے خاموش کروا رہے ہیں۔ پھر نماز ختم ہو جاتی ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرتا ہے: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اور آپ کے بعد اچھا معلم کوئی نہیں دیکھا۔ اللہ کی قسم! آپ نے نہ مجھ پر سختی کی نہ مارا اور نہ بُرا بھلا کہا۔
Flag Counter