Maktaba Wahhabi

54 - 103
3۔مسلمان ہونے والے کو مشرکین صابی کہتے تھے۔ یعنی اپنے باپ دادوں کے دین کو ترک کرنے والا۔ وہ آباء و اجداد اللہ کے سوا دوسرے اولیاء کو اپنی حاجت برآری کے لئے پکارتے تھے۔ ہمارے زمانے میں بھی جو شخص اللہ تعالیٰ کی توحید کی طرف دعوت دے اور تنہا اللہ کو پکارنے کی طرف بلائے، غیر اللہ، انبیاء و اولیاء کو پکارنے سے روکے، اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق انہیں نصیحت کرے، اسے لوگ ’’وہابی‘‘ کہتے ہیں تاکہ لوگوں کو اس کی دعوت سے روکیں جس طرح مشرکین کی نظر میں صابی تھا اسی طرح موجودہ دور کے جاہل لوگوں کی نظر میں وہابی ہے۔ اللہ کی مرضی تھی کہ لفظ وہابی کی نسبت الوہاب سے ہو۔ اور وہاب اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ہے جس نے اسے عقیدۂ توحید عطا ہے۔ 4۔احسان کا بدلہ دینا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس عورت کو احسان کا بدلہ دیا جائے جس نے انہیں تھوڑا سا پانی دیا تھا۔ پھر اس کا پانی واپس دیتے ہوئے اس کا کپڑا زادِ راہ سے بھر دیا۔ اور اس پانی میں کچھ بھی کمی نہ کی۔ اس سے فرمایا: ’’بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں پانی پلایا ہے‘‘۔ 5۔اس عورت نے اس معجزے اور پاکیزہ معاملے سے جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پایا تھا، بہت اچھا اثر لیا۔ وہ اپنی قوم کے پاس جا کر کہتی ہے: ’’یقیناًوہ اللہ کا سچا رسول ہے‘‘۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے اہل خانہ اور ان کے ساتھ لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔ 6۔توحید پر اس حرص اور ان اخلاق حسنہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کی اور اسلام پوری انسانی آبادی میں پھیل گیا۔ جس دن مسلمانوں نے توحید اور اخلاقِ فاضلہ کو ترک کر دیا، اسی دن سے ان پر ذلت و رسوائی چھا گئی ہے۔ اب توحید اور اخلاق حسنہ کی رجوع ہی سے انہیں عزت حاصل ہو سکتی ہے۔ ﴿وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰه مَنْ یَّنْصُرُہٗ اِنَّ اللّٰه لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ﴾(سورۃ الحج:40) ’’اللہ تعالیٰ اس کی ضرور مدد کرے گا جو اس (اللہ) کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ طاقتور غالب ہے‘‘۔ 7۔عورت کا رسالت کو جادو پر ترجیح دینا اس لئے کہ جادوگر لوگوں ک امال ہڑپ کرتے ہیں مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زادِ راہ عطا کیا۔
Flag Counter