Maktaba Wahhabi

45 - 103
خاموش رہتے تھے۔ (رواہ الحاکم)۔ 9۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمزور مسلمانوں کے پاس آتے تھے، ان کی زیارت کرتے، ان کے بیماروں کی مزاج پرسی کرتے اور ان کے جنازوں میں شریک ہوتے تھے۔ (صحیح۔ رواہ ابو یعلی)۔ 10۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران پیچھے رہتے، کمزور کو آگے بڑھاتے، (پیدل کو) اپنے پیچھے سوار کرتے اور ان کے لئے دعا کرتے تھے۔ (صحیح رواہ ابوداؤد)۔ 11۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اللہ کا ذکر کرتے، بیکار بات نہ کرتے، نماز کو لمبا کرتے اور خطبہ مختصر کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عار نہ سمجھتے اور اس امر سے تکبر نہ کرتے تھے کہ بیوہ، مسکین اور غلام کے ساتھ جا کر اس کی ضرورت پوری کریں۔ حاجتمند کی ضرورت پوری کرنے سے رکتے نہیں تھے۔ (صحیح۔ رواہ النسائی)۔ 12۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھتے، زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاتے، بکری دوھتے، جو کی روٹی پر بھی غلام کی دعوت قبول کرتے تھے۔ (آجکل کے بڑے لوگ اور رہنما پہلے دعوت کا مینو (Meno) پوچھتے ہیں۔ اچھے کھانے ہوں تو قبول کرتے ہیں اور سادہ کھانا ہو تو شریک نہ ہونے کے لئے حیلے بہانے کرتے ہیں۔ مترجم)۔ 13۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگوں کو دور نہیں کیا جاتا تھا نہ انہیں مارا جاتا تھا (جیسے آج کل کسی بڑے آدمی کی آمد پر عام لوگوں کی ٹریفک بند کر دی جاتی ہے۔ یہ اپنے ظلم و ستم کی حفاظت کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ مترجم)۔ (صحیح۔ رواہ الطبرانی)۔ 14۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہیں کرتے تھے۔ (قبول کر لیتے تھے)۔ (رواہ البخاری)۔ 15۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی زینب سے کھیلتے تو فرماتے تھے: ’’اے پیاری زینب، اے پیاری زینب! کئی دفعہ یہ الفاظ فرماتے تھے‘‘۔ (صحیح۔ رواہ ایضاً)۔ 16۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر تشریف لائے۔ (رواہ البخاری)۔ 17۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گذرے جو کھیل رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہا۔ (رواہ مسلم)۔ 18۔اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا جوتا مرمت کر لیتے، اپنا کپڑا سی لیتے، اور تمہاری طرح اپنے گھر میں کام کرتے تھے۔ آپ فرماتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہی تھے اپنے کپڑے سے خود جوئیں نکال یتے تھے۔ اپنی بکری دھو لیتے اور اپنی خود خدمت کرتے تھے۔ (رواہ الترمذی)۔
Flag Counter