Maktaba Wahhabi

32 - 103
ہے کہ آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی صورت میں دیکھے جو صحیح احادیث میں ثابت ہے۔ اگر اس کیفیت کے علاوہ کسی اور شکل میں دیکھے جیسے زیادہ لمے یا زیادہ چھوٹے قد یا تیز گندمی زرد رنگ میں دیکھے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔ 3۔الماوی نے ذکر کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا ’’وہ مجھے بیدار میں بھی جلد دیکھے گا‘‘ یہ مطلب ہے کہ وہ مجھے قیامت کے دن شفاعت کے وقت ضرور دیکھ لے گا 4۔بعض صوفی لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ دنیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری کی حالت میں دیکھتے ہیں، اس بارے میں وہ تیسری حدیث کا سہارا لیتے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کا رد کیا ہے کہ یہ حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ہے (جس نے مجھے خواب میں دیکھا وہ بیداری میں بھی مجھے دیکھ لے گا) اور ان میں سے جو مجھے دنیا میں نہ دیکھ سکے وہ قیامت کے دن ضرور دیکھ لیں گے۔ اور یہ بات کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات کے بعد بھی دنیا میں دیکھتے ہیں، کوئی مسلمان نہیں کہہ سکتا۔ 5۔مؤلف کہتا ہے کہ میں نے ایک صوفی کی کتاب میں پڑھا ہے: ’’ابو المواھب الشاذی نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر تک اس نے جھوٹی حدیث بیان کی‘‘۔ میں نے اس کتاب کے مؤلف سے پوچھا کیا یہ حدیث بیان کرنے والا صحابی ہے؟ اس نے کہا نہیں بلکہ اس کے راوی اور ابو الحسن شاذی کے درمیان پانچ مشائخ ہیں۔ اور شاذی نے بیداری کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔ میں نے اس سے کہا: صحابہ رضی اللہ عنہم نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری کی حالت میں نہیں دیکھا۔ وہ میری بات سے مطمئن نہ ہوا۔ میں نے اپنے جی میں کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹ بولا گیا ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد کے ذریے ڈرایا ہے: ’’جس نے میرے متعلق جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے‘‘ (متفق علیہ)۔ 6۔شیخ الاسلام زکریا انصاری رحمہ اللہ سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ حکم دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا: اس کی بات سے نفرت کی جائے یا حرام سمجھا جائے۔ علماء نے صراحت کی ہے کہ خواب سے احکام اخذ نہ کئے جائیں۔ 7۔ابن عربی کی طرح بعض صوفیاء نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست احکام حاصل کرتے ہیں اور یہ بات اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے خلاف ہے:
Flag Counter